مرتب: آرچن بلوچ
ھمگام رپورٹ ۔ ایران کے جنوب مشرقی حصے میں واقع مقبوضہ بلوچستان کے شہروں میں احتجاجی مارچ جاری رہے، جہاں 17 ستمبر کو کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی شہادت کے بعد ملک کو ہلا کر رکھ دینے والی مظاہروں کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔
سوشل میڈیا میں وائرل ویڈیو ریکارڈنگز میں بلوچستان کے مختلف شہروں خاش، راسک اور دزاب کے شہروں میں لوگوں کو احتجاجی مارچ کرتے ہوئے دکھا جاسکتا ہے مظاہرین نے “خمینی مردہ باد،” “مرگ بر آمر” اور “بسیج اور پاسداران انقلاب، تم ہماری داعش ہو جیسے نعرے لگائے اسی دوران زاہدان میں مظاہرین نے خامنہ ای کی تصویروں کو نذر آتش کیا۔ گزشتہ اکتوبر اور ستمبر کے مہینوں میں زاہدان اور خاش کے شہرون میں سینکڑوں مظاہرین کی شہادت کی مذمت کے لیے احتجاجی ریلیوں کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
یاد رہے تہران نے حالیہ دنوں میں صوبے کے گورنر کو برطرف کرنے اور پاسداران انقلاب کے ایک رہنما کو اس عہدے پر تعینات کرنے سے پہلے تین ماہ کے احتجاج کے دوران پولیس لیڈروں کو تبدیل کیا۔ حکام نے ان سب سے پہلے ان مظاہرین پر الزام لگاتے ہوئے ان کو “علیحدگی پسند” قرار دیا، لیکن قابل ذکر معروف شخصیات اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکام کے ان دعؤوں کی تردید کی۔ اس حوالے زاہدان شہر میں ایران کے سب سے ممتاز سنی پیشوا عبد الحمید اسماعیل زاہی نے گزشتہ روز تنقید کرتے ہوے کہا کہ ایرانی آئین میں “بنیادی کمزوریوں کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا جا رہاہے۔
زاہدان اور خاش شہر میں احتجاجی ریلیوں کے دوران بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے تھے۔اسماعیل زاہی نے ایران کے اندرونی مسائل کو “قانون کی کمزوری” قرار دیا۔ انہوں نے کہا، “ہر کوئی امتیازی سلوک، بدعنوانی اور آزادی پر قدغن کی شکایت کرتا ہے لوگ آزادی اظہار اور ایرانی آئین میں مذکور آزادیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ “عوام کو تنقید کرنے دیں، لوگوں کو بولنے دیں،”، انہوں نے کہا۔ “لوگوں کو احتجاج میں جمع ہونے دیں۔”۔”یہ اجتماعات قانونی ہیں، یہاں تک کہ بین الاقوامی اصولوں میں بھی جائز ہیں” بعض لوگ کہتے ہیں یہ علیحدگی پسند ہیں، لیکن ہم سو فیصد علیحدگی کے خلاف ہیں۔ ہم بھائی ہیں، مجھے تمام ایرانیوں کے دکھ درد سے ہمدردی ہے۔ اسماعیل زہی نے غیر مسلم مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر بہائیوں پر حکام کی طرف سے ڈالے جانے والے دباؤ پر اپنی تنقید کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا، “ہر کسی کو، مسلمان اور غیر مسلم سب کو برابر حقوق حاصل ہیں. بہائیوں کو شہریت کے حقوق حاصل ہیں۔” اسماعیل زہی نے ایرانی فٹبال لیجنڈ علی دائی پر حکام کی جانب سے دباؤ ڈالے جانے پر تنقید کی اور کہا کہ حکام نے ڈائی کی بیوی اور اس کی بیٹی کو جانے سے روکنے کے لیے طیارے کو دبئی سے جزیرہ کیش جانے کے لیے اپنا راستہ تبدیل کرنے پر مجبور کیا۔