عرب میڈیا
رپورٹ آرچن بلوچ،
تفتان (ھمگام رپورٹ) ایران انٹرنشنل عربک نیوزآنلان نے رپورٹ دی ہے کہ ایران کےزیر قبضہ بلوچستان میں صنعت، کان کنی اور تجارتی تنظیم کے معاون سربراہ محمد رضا رحمتیان نے تصدیق کی ہے کہ بلوچوں نے صوبے میں تفتان کی سونے کی کانوں سے سونا نکالنے سے روک دیا ہے اور کہا ہے کہ لوگوں نے کان کنی کے تمام یونٹس بند کر دیے ہیں، اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ’’31 اکتوبر بروز پیر کو سینکڑوں بلوچ شہریوں نے تفتان سونے کی کان میں ایک اجتماع کا اہتمام کیا جو ایران کی سونے کی سب سے بڑی کانوں میں سے ایک ہے اور ایرانی حکومت کو اس کان سے سونا نکالنے سے روک دیا۔ بلوچستان میں صنعت، کان کنی اور تجارت کی تنظیم کے معاون سربراہ نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “مقامی مخالفین نے تفتان کے علاقے میں دو یا تین دفع کان کنی کے تمام یونٹوں پر حملہ کیا اور اس علاقے میں کانوں کو بند کر دیا۔”
قابل ذکر ہے کہ پارس انشورنس کمپنی نے تفتان میں سونے نکالنے کا پہلا مرحلہ 800 ارب تومان خرچ کرنے کے بعد رواں سال شروع کیا تھا مقبوضہ بلوچستان کے مقامی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ بلوچوں نے اعلان کیا کہ ” سونے کی کانوں کی دولت بلوچ عوام کی ہے اور بلوچستان کی دولت کو کبھی بھی غیر ملکیوں کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
رپورٹوں کے مطابق ان کانوں کی مجموعی سونے کے زخائر کا تحمینہ 38 ٹن لگایا گیا ہے، لیکن مقامی آبادی کے صرف 13 فیصد دیا گیا ہے۔ کئی بلوچ قبائل جنہوں نے کل کانوں کا کام روک دیا تھا نے اعلان کیا ہے کہ وہ سونا نکالنے نہیں دینگے، چاہے اس میں ان کی جان کیوں نہ جائے ،”ہمیں یہیں دفن کیا جائے لیکن ہم اپنی قومی دولت کو غیروں کے ہاتھوں لوٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
دوسری طرف ایران انٹرنشنل نے زاھدان امام جمعہ کے ایک انسٹاگرام پوست کا حوالہ دیتے لکھا ہے’’ مولوی عبدالحمید نے ایک بار پھر ایرانی حکومت کو دھمکی دی ہے، اورپوچھا ہے کہ “43 سالوں سے حکومت ایرانی عوام کی حمایت کی بدولت چل رہی ہے، اور اب جبکہ عوام افسروں کی کارکردگی سے تنگ آچکے ہیں، کیا ایسے میں طاقت، جبر اور جنگ کا سہارا لیا جائے؟ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ مستقبل میں ان لوگوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں؟”