کوئٹہ (ہمگام نیوز) پاکستان اور افغانستان کے نام نہاد سرحدی شہر چمن میں بدنام زمانہ سی ٹی ڈی بلوچستان کی فائرنگ کے تبادلے میں مسلم باغ میں ایف سی ہیڈ کوارٹر اور پولیس اہلکار پر حملے میں ملوث چار عسکریت پسمدوں کو ہلاک خودکش جیکٹ، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے کا دعوی۔
ترجمان سی ٹی ڈی بلوچستان نے میڈیا کو جاری بیان میں دعوے کیا ہے کہ بدھ کو سی ٹی ڈی بلوچستان نے کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے زیر حراست دہشت گرد علی محمد عرف چھوٹا قاری نے انکشاف کیا کہ اس نے 28 اپریل 2023 کو قلعہ عبداللہ میں اپنے ساتھیوں عبدالقدیر عرف قدیر باچا عرف منصور، امداد اللہ عرف گران، اختر جان عرف گڈ منصور نے پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل عبداللہ کو فائرنگ کرکے شدید زخمی کیا اور فرار ہوگئے تھے۔
دعوے کے مطابق گرفتار دہشت گرد نے انکشاف کیا کہ انہوں نے تحریک جہاد پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ملکر 12 مئی کو مسلم باغ میں ایف سی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا جس میں فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچا تھا۔ ترجمان کے مطابق گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر جب اسکے ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے پاک افغان سرحدی علاقے غوری کہول میں چھاپہ مارا گیا تو اسکے نے ساتھیوں سرینڈر کرنے کے بجائے سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ شروع کردی جبکہ ٹھکانے میں موجود ایک دہشت گرد نے خودکش جیکٹ کے ذریعے دھماکہ کرنے کی کوشش کی جسے اسنائپر نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
دعوے کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں علی محمد عرف چھوٹا قاری سمیت چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ انکے قبضے سے 2 ایس ایم جہ رائفلز بمعہ 6 میگزین اور کارتوس، 10 کلو وزنی خودکش جیکٹ، 3 ہینڈ گرینڈ، 1 موٹرسائیکل اور مسلم باغ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کر لی۔ ترجمان کے مطابق واقعہ کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ کوئٹہ۔کں درج کرکے نیٹ ورک میں شامل دیگر دہشت گردوں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔