یکشنبه, سپتمبر 29, 2024
Homeآرٹیکلزبرمش بلوچستان ہے بلوچستان کی آزادی ہی برمشوں کے ساتھ انصاف...

برمش بلوچستان ہے بلوچستان کی آزادی ہی برمشوں کے ساتھ انصاف ہے

تحریر: وارث بلوچ

بلوچستان ہم سب کا ہے، اس میں بسنے والے سبہی بلوچ باشندے اپنے چھوٹے بڑے مسائل اجاگر کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

مختلف خیالات رکھنے والے مختلف مسائل کی نشاندہی کرنے والے عوام اکھٹے ہوسکتے ہیں، کوئی ریاستی مظالم کے خلاف مظاہرہ میں شریک ہوتا ہے کوئی بنا شرکت کئے اس ظلم کے خلاف قلم و کی بورڈ کا سہارا لیکر اپنے اس بربریت پر بول سکتا ہے یا سکتی ہے۔

بلوچوں کو چاہیے کہ کچھ مخصوس واقعات پر مخصوص و محدود رد عمل دکھانے کی بجائے اجتماعی مسائل جو ہماری قومی غلامی ہے کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کے خلاف عوامی اکثریت کو یکجا کریں، احتجاجوں اور آن لائن مہمات کے ذریعے دنیا کو آگاہ کریں۔

ڈنُّک واقعے کے خلاف عوام کا سڑکوں پر آنا ایک حوصلہ افزا امرہے لیکن مہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا ایسے احتجاج ہماری بے حس سماج کی ضمیر کو بلوچ قومی غلامی، اجتماعی ناانصافی کے جھنجوڑنے کا سبب بن سکتی ہے یا یہ احتجاجی لہر بھی ایک کرنل کے ساتھ نشست کے بعد منتشر ہوکر رات گئی بات گئی کے مصداق خاموش کرادی جائیگی۔

لیڈی ڈاکٹر شازیہ خالد کے ریپ کیس نے نواب بگٹی جیسے بلوچ بہادر بیٹے کو تحریک کا بازو بننے کا کام کیا۔

نقیب اللہ محسود کی ہلاکت نے لر و بر پشتونوں اور افغانوں کو ایک لڑی میں پرو دیا۔

خلیج میں ایک کارکن کی خود سوزی نے پورے عرب خطے میں ہلچل مچادی تھی اس زلزلے کے آفٹر شاکس اب بھی محسوس کئے جارہے ہیں۔

اس وقت امریکہ میں ایک سیاہ فام امریکی باشندے کی سفید فام پولیس آفیسر کے ہاتھوں تشدد سے ہلاکت پر عوامی طوفان لاکھڑا کردیا ہے ملک بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں اس اکلوتے قتل کے خلاف احتجاج کا دائرہ اب یورپ تک پھیل رہا ہے۔

بلوچوں کے پاس عوامی اور اجتماعی مظاہروں کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں ہمیشہ اس امر کی ضرورت رہی ہے کہ وہ اپنے اجتماعی مسائل اور اپنی شناخت کو لاحق خطرات کو محسوس کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں۔ اور اس دنیا کو بتائیں کہ امریکہ میں ایک حادثاتی قتل کے جلاف پوری دنیا اکھٹی کھڑی ہوسکتا ہے تو بلوچ قوم کی نسل کشی میں امریکی عوام اور دنیا کے باقی اقوام کیونکر خاموش ہیں۔

دنیا جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے آواز اٹھاتی ہے لیکن بلوچستان کی آبادیوں پر ایٹمی دھماکے کئے اور بلوچ قوم گذشتہ بیس سالوں سے زہریلی شعاوں کی وجہ سے مختلف النوع بیماریوں کا شکار ہیں ایک بھی عالمی ادارے نے بلوچستان کے ایٹم بم سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا نہ ہی وہاں کے بلوچ باسیوں کی صحت، معیشت، تعلیم اور شناخت کو لاحق مشکلات بابت جاننے کی زہمت کی۔

برمش بلوچ اور ان کی والدہ کے واقعہ میں فوج و آئی ایس ائی براہ راست ملوث ہے، اس واقعے کے مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانا نا ممکن ہے لیکن عوام کا احتجاج کم از کم ظلم پر چھائی اس قومی سکوت کو توڑنے کا ذریعہ ضرور بن سکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ آزادی پسند پارٹیاں قوم کے اس خاموش طبقے کو آزادی کی ڈگر پر لانے میں کس حد تک کامیابی حاصل کریں گی یہ ایک صبر آزما اور طویل مرحلہ ہوگا جس کے لیے ہمیں پاکستانی طرز سیاست کے زاویے سے سوچنے کی بجائے خالصتاً شعوری و فکری لشکر تیار کرنا ہوگا۔ جو سیاسی بھیڑ کو دیکھ کر خوش ہونے کی بجائے یہ دیکھے کہ اس بھیڑ میں سے کتنے لوگ اپنی شعوری فیصلے کے شامل ہیں کون لمبے سفر کا ساتھی ہے اور کون اگلے سگنل میں راستہ بدل دیگا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز