ہمگام رپورٹ
آمدہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان بھر میں بلوچ عوام نے پاکستانی جبری ووٹ و الیکشن کو مسترد کرتے ہوئے بلوچستان کے بیشتر حصوں میں پولنگ کے عمل کو عوامی طاقت کے ذریعے روک دیا ہے ۔
مند سے لیکر حب چوکی اور پنجگور سے لیکر کوہلو تک صبح سے شام تک کوئی خاطر خواہ عوامی دلچسپی نظر نہیں آئی بلکہ اس کے برعکس سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی بعض فوٹیج میں اس بات کی برملا تصدیق کی جاسکتی ہے کہ بلوچ عوام نے ماضی کی طرح اس بار بھی پاکستان کے جبری ووٹ و الیکشن کے عمل سے نہ صرف خود کو دور رکھا ہے بلکہ بہت سے علاقوں میں لوگوں نے پولنگ اسٹیشنز میں جاکر پولنگ بوتھ اکھاڑ کر پھینکنے کے ساتھ ووٹرز ڈبوں کو بھی جلایا اور وٹرز فہرستوں کو نذر آتش کردیا ہے ۔
یاد رہے کہ بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے پوری بعد بلوچ عوام کی طرف سے مختلف شکل و صورت میں پاکستانی قبضے کی خلاف مزاحمتی عمل جاری و ساری رہا ہے اور اس میں وقت گزرنے کے ساتھ شدت اور پختگی بھی دیکھنے میں آرہی ہے اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے بلوچ عمومی شعور میں اس بات نے پختگی سے جگہ بنالی ہے کہ پاکستانی ووٹ و الیکشن محض ایک ڈھکوسلے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں اور اس نام نہاد ووٹ کی ساز باز کے نتیجے میں بلوچستان پر پاکستانی قبضے کو ہی دوام بخشنے کی کوششیں کی جائینگی
گزشتہ دنوں فری بلوچستان موومنٹ کے صدر حیربیارمری کی طرف سے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے بلوچ قوم سے یہ گزارش کی گئی تھی کہ وہ پاکستانی ووٹ و الیکشن کا کسی بھی طریقے سے حصہ نہ بنتے ہوئے بلوچ قومی جہدِ آجوئی میں اپنا کردار ادا کریں اس پیغام میں حیربیارمری نے برملا کہا تھا کہ آپکے ووٹ نہ دینے کا عمل بلوچ تحریکِ آزادی کے لیے اتنا ہی معاون و معنی خیز ثابت ہوسکتی ہے جس طرح ایک سرمچار اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کر پہاڑوں میں بلوچ وطن کی واگزاری کے لیے جد و جہد میں مصروف عمل ہے
بلوچ عمومی شعور نے اج آٹھ فروری کے دن یہ ثابت کردیا ہے وہ پاکستانی جبر و استبداد کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے قابض کی طرف سے رچائی گئی کسی بھی مذموم عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، تحریک آزادی کی تسلسل نے آج بلوچ عوام کو کافی باشعور اور نڈر بنادیا ہے آج بلوچ قوم یہ سمجھ چکی ہے کہ اس کے لیے کیا شئے صحیح ہے اور کیا غلط ہے اور وہ اس شعوری عمل کے دوران اجتماعی نفع و نقصان کے بارے میں تفریق کرنے کے قابل ہوچکے ہیں، البتہ یہ بات اپنی جگہ پر ایک حقیقت ہے کہ کچھ پاکستانی کاسہ لیس و زر خرید یہ دکھانے اور جتانے کی کوشش ضرور کریں گے وہ اس پاکستانی ووٹ و الیکشن کا حصہ رہے اور قابض کی نمک حلالی کے لئے وہ بلوچ عوام پر ظلم و جبر میں ہمیشہ قابض پاکستانی قوتوں کے ساتھ رہے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے لیکن ایسی باجگزاروں اور کاسہ لیس پاکستانی ایجنٹس کی بلوچ عمومی شعوری مزاحمت کے سامنے کوئی حیثیت نہیں ہے آج جس طرح بلوچ قوم نے پاکستانی نام نہاد ووٹ و نوٹ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے دکھایا ہے اس یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ مجموعی تحریک میں موجود کمزوریوں اور کوتاہیوں کی تدارک کی جائے تو پاکستانی قبضہ گیریت سے گلو خلاصی کے امکانات مزید روشن رہیں گے ۔