شال (ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے شعبہ سماجی بہبود نے سرحدی بندش اور محدود تجارتی مواقع کی وجہ سے بلوچستان کو درپیش اقتصادی چینلنجز کو اجاگر کرنے کے لیے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔رپورٹ میں برطانوی قبضے کے نتیجے میں بلوچستان کی تقسیم کے خطے پر اثرات اور موجودہ نیو کالونیل جبر کی صورتحال کو بیان کیا گیا ہے۔

 بلوچ قوم کی حالت زار پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو اپنی شناخت، ثقافت، تعلیم، اور پاکستانی مقبوضہ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے نتیجے میں کثیر جہتی حملے برداشت کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں تسلی بخش صنعتی ڈھانچہ موجود نہیں۔ضلع لسبیلہ کا شہر ھب واحد صنعتی شہر ہے مگر وہاں بھی غیرمقامیوں کو ملازمتیں دے کر بلوچستان کے شہریوں کو روزگار کے ان محدود مواقع سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بالخصوص مغربی سرحد پر تجارتی راہداریوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔رپورٹ میں اہم تجارتی راہداریوں تفتان ، ماشکیل ، ابدوئی، پیشن۔ مند، ریمدان ، کوھک ، پروم ، پسابندن ، گوتر اور کلانی۔ کنٹانی ھور کا ذکر کرتے ہوئے تاجروں کو درپیش مشکلات بیان کی گئی ہیں جن میں بھتہ خوری، ٹوکن سسٹم ، ناقص روڈ اور سرحد کی غیرمتوقع بندش شامل ہیں۔رپورٹ میں وقفے وقفے سے سرحد کی بندش کے تباہ کن اثرات کا ذکر کیا گیا ہے جس سے بھوک اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔

مزید بر آں، رپورٹ میں پاکستانی فوج اور مقامی مافیا کی طرف سے بلوچستان پر مسلط کیے گئے غیر مستحکم معاشی نظام کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا ہے تجارتی سرگرمیاں اچانک رک جانے سے معاشی تباہی ہوگی اور خطہ قحط کا شکار ہوجائے گا۔رپورٹ بلوچ قوم کی حالت زار پر عالمی بیداری اور ایڈوکیسی کے ذریعے خطے میں اقتصادی استحکام اور انسانی امداد کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے۔