Homeخبریںبلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 4668 دن...

بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 4668 دن ہوگئے

کوئٹہ (ہمگام نیوز) کوئٹہ میں لگائے گئے بلوچ شہدا اور جبری لاپتہ بلوچوں کے مسنگ پرسنز کیمپ کو آج 4668 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیول سوسائٹی کے لوگوں کے علاوہ ہر طبقہ کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہو کر کہاں کہ اقوام متحدہ میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے متعدد قرار دادیں پاس ہوچکی ہیں، جن کی رو سے جبری گمشدگی کو ایک سنگین جرم قرار دیا جاچکا ہے اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی اور انسانی حقوق کی کھلی اور سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ اسی اعلامیہ کے ایک آرٹیکل کے مطابق جبری گمشدگی کی تمام کارروائیاں فوجداری قوانین کے تحت جرم کے زمرے میں آتے ہیں اور قابل سزا ہیں جبری گمشدگی نہ صرف ایک جرم ہے بلکہ انسانیت کے منافی عمل ہے ایسا کوئی عمل نا قابل قبول اور نا قابل برداشت ہے چاہے وہ دہشتگردی کو کاونٹر کرنے کیلئے کی جائے یا کسی جائز مطالبے کے لئے اٹھائی جائے والی آواز کو دبانے کے لئے ہو.

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دوسری جانب پاکستان دنیا کو بلیک میل کر کے سفاکیت سے بلوچ نسل کشی میں مصروف عمل ہے، بلوچستان میں پاکستانی خفیہ ادارے آئے روز بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی اور دوران حراست انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد شہید کر کے مسخ شدہ لاشیں وایرانوں میں پھینکے میں مصروف 2001 سے لیکر اب تک ہزاروں بلوچ فرزندوں کو پاکستانی ادارے بھرے بازار گھروں مسافر گاڑیوں اور تعلیمی اداروں سے جبری طور آٹھاکر غائب کرچکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور پیران سال بزرگوں کی بھی ہے 2001 سے لیکر اب تک ہزاروں بلوچ اسیران کی تشدد زدہ لاشیں بلوچ کے مختلف علاقوں میں سے برآمد ہوئی ہیں جن کا اعتراف ایمنسٹی انٹرنیشنل اقوام متحدہ کا کمیشن برائے انسانی حقوق امریکی محکمہ خارجہ پاکستان سمیت کی اپنی سپریم کورٹ حتی کے پاکستانی پارلیمنٹ بھی کرچکے انہوں نے مزید کہا کہ اگر اقوام متحدہ کو واقعی میں حقیقت میں پتہ لگانا ہے تو وہ پاکستان حکومت کے پروپیگنڈوں پر کان نہ دھرتے ہوئے خود جاکر براہ راست لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کرئے۔

Exit mobile version