کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5073 دن ہوگئے،اظہار یکجہتی کرنے والوں میں قلات سے سیاسی اور سماجی کارکنان محمد اسحاق چنال، داد محمد نیچاری، اللہ بخش جتک اور دیگر نے اظہار یکجہتی کی۔

 وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ شہدا بلوچستان نے لہو اس لئے نہیں بہایا تھا کہ آنے والی نسلیں قومی بقا کی سودے بازی کریں اور غیروں کے آگے جھک جائیں اور وطن کی سودے بازی کر لیں اور اپنے ننگ کی حفاظت سے فراموش ہوجائیں، شہدا نے اس لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا کہ قوم کے فرزندان ایک ہی لڑی میں پیوست ہو جائیں، شہدا کے خون سے غداری اور روگردانی چند لوگ کر رہے ہیں، یہ چند زہنی معذوروں کی کارستانی ہے۔ سزاوار بھی وہی ہیں جو یہ عمل دہرا رہے ہیں نہ کہ پوری قوم.

انہوں نے کہا کہ پیران سالی اور جسمانی معذوری کہ ایام میں سر پہ کفن باندھ کے بلند بالا برف پوش پہاڑوں اور جسم جھلسا دینے اولی موسم زمستان میں میدان صحرا اور جنگلوں کو مسکن بنا کے خود کو قربان اس لئے کیا کہ آنے والا کل قوم کے لئے جنت کا سماں لے کر آئیگا۔ اس لئے نہیں آج قوم ہماری قربانیوں اور لہو ایثار کا تمسترہ اڑاتا پھریں۔ قوم کو نقصان پہنچانے والی جو حرکتیں ہیں۔ تو یہ چند باولوں کی ہیں۔ اور انکا علاج کوئی حکیم یا کوئی داناہی جانے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ کیا تمہیں احساس ہے کہ عقوبت خانوں میں اداروں کا سلوک کسی جبری لاپتہ کے ساتھ کیسا ہوتا ہے۔ اگر تمہیں یہ پتا ہوتا کہ دشمن کے غیر انسانی برتاو اور سماجی تشدد سے انسان پہ کیا افتاب بنتی ہے تو تم آج دنیا کے سامنے ہمین یوں تماشا نہ بناتے۔ اگر تمہیں یہ احساس ہوتا تو تم مقصد عظیم کو وحدت بخشتے نہ کہ ایک دوسرے کو موردا الزام ٹھراتے اور خد کو اعلیٰ گروانتے ۔