لندن (ہمگام نیوز) ممتاز بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان مومنٹ کے صدر حیربیارمری نے مقبوضہ بلوچستان پرپاکستان کی غیرقانونی قبضہ کی مختصر پس منظر اور پنجاب کی بلادستی اور مفتوحہ کے پی کے پر منافقت پرمبنی پاکستانی میڈیا کی پالیسیوں پر پالیسی بیان دیتے ہوتے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا ہے کہ بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جو تاریخی طور پر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا، لہٰذا یہ پاکستان کا حصہ بھی نہیں ہو سکتا تھا، کیونکہ پاکستان خود بھارت کا حصہ تھا۔
برطانوی استعماری قوتوں نے انڈیا کو منقسم کر کے اسے کمزور کرنے کی کوشش میں اسے تقسیم کیا۔ پاکستان کی سیاسی ساخت میں پنجابی اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے تسلط کا حقیقی چہرہ مسلسل بے نقاب ہوتا آ رہا ہے۔اس کا مظاہرہ اس وقت ہوا جب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغانستان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ پاکستانی سیاستدانوں اور میڈیا نے اس پر شدید پروپیگنڈا شروع کر دیا، گویا کسی صوبے کے وزیر اعلیٰ کا امن کے لیے مذاکرات کرنا پنجاب کی بالادستی کے خلاف بغاوت ہو۔
لیکن جب پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے چین کا ہفتہ بھر کا دورہ کیا اور کئی معاہدے کیے، تو وہی میڈیا اور سیاستدان تعریفوں کے پل باندھنے لگے۔ یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا کو ایک مفتوح اور شکست خوردہ زمین سمجھا جاتا ہے، جبکہ پنجاب کو اس ملک کا بلاشرکت غیرے مالک قرار دیا جاتا ہے۔ یہ دوہرے معیار اور مرکزیت کی سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بلوچ قومی رہنما حیربیارمری نے پاکستانی سیاست کی مفافقت کو اجاگر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان میں “اسٹیبلشمنٹ” کا لفظ اکثر خوف کے مارے فوج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ وہاں حقیقت کو بیان کرنا ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ جبر کی انتہا ہے کہ آپ کسی چیز کو اس کے اصل نام سے نہیں پکار سکتے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سیاسی بندوبست میں پنجاب کی سیاسی اور معاشی اجارہ داریت کو برقرار رکھنے کی خاطر پنجابیوں پرمشتمل پاکستان کے نام پر نام نہاد پاک فوج تشکیل دی گئی ہے۔ اس فوج کی جرنیلوں کی پروفائل اور کورکمانڈرز کا تعلق پنجاب سے ہے۔ اسلام اور پاکستان کے نام پر ان پنجابی جرنیلوں کی بے وقوفانہ سیاست نے اس خطے کی کروڑوں انسانون کی امن اور خوشحالی کو نہ صرف یرغمال بنا کیا ہوا ہے بلکن بلوچستان اور پختونخوا اور افغانستان میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ بلوچ قومی تحریک اور دوسرے محکوم اقوام کی ساتھ ملکر تمام پنجابی جرنلوں کا پرفائلنگ کرتے ہوئے ان کی انسانیت سوز جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے ایکسپوز کرنا چاہیے تاکہ انکی نسلیں دنیا کے سامنے شرمندہ رہیں۔