لندن(ہمگام نیوز ) بلوچ رہنما حیربیار مری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کے زیر نگرانی الیکشنز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی، جس طرح دنیا نے دیکھا کہ بلوچ عوام نے بلوچستان کے طول عرض میں الیکشن کے انعقاد کے دن بھر پور سیاسی مزاحمت کی اور مقبوضہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں عوام نے پولنگ اسٹیشنز میں جاکر ووٹنگ کے عمل کو روکا۔
بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ بلوچ قوم نے ووٹ نہ ڈال کر دنیا کے سامنے یہ ثابت کیا کہ وہ پاکستانی قبضے کے خلاف اور آزادی کے حق میں فیصلہ کرچکے ہیں، بلوچ تحریک آزادی کی تسلسل کی وجہ سے آج بلوچ کی نئی نسل بہتر انداز میں اپنی غلامی کو سمجھ چکا ہے اور اسکے خلاف ہر میدان میں مصروف عمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الیکشن اور ووٹ کے ذریعے نمائندوں کا انتخاب آزاد ممالک میں ہوتا ہے، جہاں عوام اپنی مرضی سے اور آزادی کے ساتھ بغیر کسی خوف، لالچ یا دباؤ میں آکر اپنے اپنے نمائندگاں کا ووٹ کے ذریعے چناؤ کرتے ہیں، لیکن بلوچستان جیسے مقبوضہ ملک میں قابض کے زیر دست الیکشنز صرف ڈھونگ اور ڈھکوسلہ ہوتے ہیں، اور قابض فورسز صرف اپنے آلہ کاروں کو ڈھونگی الیکشن کے نام پر بلوچ قوم پر مسلط کرتے ہیں۔
حیربیار مری نے کہا کہ بلوچستان تو خیر ایک مقبوضہ سرزمین ہے لیکن خود پنجاب کی نئی جنریشن بھی سمجھ گیا کہ وہ آزاد ہونے کے بجائے پاکستانی فوج کے قبضے میں ہیں۔
حیربیارمری نے مزید کہا کہ بلوچستان ایک مقبوضہ علاقہ ہے، قابض اپنی زیر دست علاقوں میں کبھی بھی عوامی رائے اور انکی امنگوں کا احترام نہیں کرتا اسی طرح مقبوضہ بلوچستان میں صاف و شفاف الیکشن کی انعقاد کا امید رکھنا سراب کے پیچھے بھاگنے جیسا ہے لیکن اب خود پنجاب کی نوجوان نسل سمجھ چکا ہے کہ وہ بھی پاکستانی فوج کے چنگل میں ہیں اور پاکستان کی عسکری قوتیں جس طرح چاہیں اسی طرح اپنے من پسند لوگوں کو دھاندلی کے ذریعے منتخب کرتے ہوئے کسی بھی سطح پر عوامی رائے کو اہمیت نہیں دیتے ۔
حیر بیار مری نے کہا کہ بلوچستان میں جس طرح عوام کی طرف سے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا گیا یہ ایک خوش آئند عمل ہے کیونکہ بلوچستان کے مسائل کا حل پاکستانی ووٹ و الیکشن میں نہیں اور اس طرح کا امید رکھنا دیوانے کے خواب جیسا ہے اسکے برعکس بلوچستان کے تمام مسائل کا حل ایک آزاد و خود مختار بلوچ ریاست کے اندر پنہاں ہے جہاں تمام ادارے عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہوئے اپنے دائرے اختیار کے اندر کام کریں اورعوامی رائے کی اہمیت کو سمجھیں، آج پاکستان جس طرح سیاسی و معاشی بحرانوں میں گرا ہوا ہے اسکی ایک اہم وجہ عسکری اداروں کے اندر احساس برتری اور خود کو کسی بھی آئینی ادارے کے سامنے جوابدہی سے بالاتر سمجھنا ہے اور ہماری جد و جہد ایک ایسی آزاد بلوچ ریاست کے لئے ہے جہاں ہر ادارہ نہ صرف اپنی حدود و قیود کے اندر رہتے ہوئے کام کرے بلکہ جمہوری بنیادوں پر عوامی رائے کو سب سے اہمیت کے حامل تصور کیا جائے اور ملک میں تمام لوگوں کو ناروے، سوئیڈن اور سوئیزرلینڈ جیسے ممالک کی طرح برابری کی بنیاد پر معاشی معاشرتی اور بنیادی انسانی حقوق حاصل ہوں ۔
آئینی بندوبست کے باہر اور خود کو عوام کی اکثریتی رائے کے سامنے جوابدہ نہ سمجھنے کے یہی نتائج ہونگے جو ہم آج پاکستان جیسے ریاست کے اندر بحرانی کیفیت کی شکل میں ہم دیکھ رہے ہیں۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ چند پاکستانی پارلیمنٹ پرستوں، جن کا مقصد قوم کے بجائے ذاتی مفادات ہیں ان کے علاوہ آج بلوچ ہر سطح پر اپنے بساط کے مطابق بحیثیت قوم بلوچ قومی آزادی کے لئیے اپنی تئیں جدوجہد کر رہے ہیں اور آزادی کی تحریک میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں جو کہ بلوچ قوم کی مسقبل اور آزادی کے لئے ایک امید افزا عمل ہے۔
حیربیار مری نے کہا کہ متحد اور مضبوط بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد ہی بلوچ قومی شناخت بچانے کئی ضمانت دے سکتا ہے ورنہ ایران اور پاکستان بلوچ اجتماعی شناخت کو مٹانے اور بلوچستان پر اپنا مستقل قبضہ جمانے کے لئے دن رات ایک کرکے کام کر رہے ہیں جس میں سب سے خطرناک حکمت عملی بلوچ کو اپنی سرزمین پر اقلیت میں بدلنے اور ساحل پر دائمی قبضے کے ساتھ غیر بلوچوں کی آبادکاری ہے جس کے لیے ایران اور پاکستان چین جیسے نو آبادیاتی قوت کی مدد سے مختلف فوجی پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں جو کہ بلوچ قومی جدوجہد کو دبانے اور بلوچ قوم کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے کی پالیسیوں کا حصہ ہیں ۔