اقوام متحدہ نے قوموں کی نسل کشی کے خلاف پہلا معاہدہ 1948 کے کنونشن میں کیااور اب تک 146 ممالک اس کی توثیق کر چکے ہیں جو جنگ اور امن کے وقت نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور سزا دینے کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔
یوگوسلاویہ اور روانڈا کے لیے اقوام متحدہ کے ٹربیونلز کے ساتھ ساتھ کمبوڈیا میں اقوام متحدہ کی حمایت سے بننے والی عدالتوں نے نسل کشی کے مرتکب افراد کو نوٹس دیا ہے کہ اس طرح کے جرائم مزید برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
سنہ 1948 کے انسانی حقوق کے اعلامیے میں اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ انسانی خاندان کے تمام افراد کے موروثی وقار ،مساوی اور ناقابل تنسیخ حقوق آزادی، انصاف اور امن کی بنیاد ہیں۔ دنیا میں پہلی بار بنیادی انسانی حقوق عالمی سطح پر محفوظ کیے گئے۔
سنہ 1948 کے بعد سے اب تک 10 انسانی حقوق کے معاہدے منظور کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق کی زبان نے فرد، ریاست اور بین الاقوامی نظام کے درمیان تعلقات کے بارے میں سوچنے کے لیے ایک نیا فریم ورک تشکیل دیا ہے۔ اگرچہ کچھ لوگ کہیں گے کہ سیاسی تحریکیں حقوق کے بجائے ‘آزادی پر مرکوز ہیں، تاہم انسانی حقوق کے تصور نے ہر فرد کو قومی اور بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔
اسی طرح بلوچ بھی ایک قوم ہے اس کی اپنی زبان ، ثقافت ، تاریخ اور جغرافیہ ہیں ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بلوچ قوم آج تین حصوں میں تقسیم ہے اور بلوچ قوم کو تقسیم کرنے کا ذمہ دار انگلستان ہے اور اس نے مزید اپنے سازشوں کو جاری رکھتے ہوئے ۱۹۲۸ میں بلوچستان کا مغربی حصہ ایرانی گجر اور ۱۹۴۸ میں مشرقی حصہ پنجابیوں کے حوالے کیا۔
وہ بلوچ قوم کی سرزمین پر پہلے خود قبضہ گیر رہا اور بعد میں ان دو سب سٹینڈرڈ قابضین کے حوالے کیا ۔ پنجابی اور گجر نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر پر دستخط بھی کئے ہیں مگر یہ دونوں قابضین بلوچ قوم کی نسل کشی کو تسلسل سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان اور ایران نے بلوچ قوم کا جینا حرام کیا ہوا ہے اور دونوں ایک معاہدے کے تحت بلوچ قوم کے فرزندوں کو گرفتار کر کے غیر قانونی طور پر تبادلہ بھی کرتے ہیں ۔ایران بلوچ قوم کے فرزندوں کو سرعام پھانسیاں دیکر بلوچ قوم کو خوفزدہ کرنے کی ناکام کوششیں کرتا ہے اور دوسری طرف پاکستان بلوچ فرزندوں کے خلاف فوجی جاریت اور جعلی انکاؤنٹر کے ذریعے بلوچ قوم کو خوفزدہ کرنے کی ناکام کوششیں کرتا ہے۔
بلوچ قوم بھی ایرانی گجر اور پنجابی کے خلاف تسلسل سے مزاحمت کر رہی ہے۔
اسی طرح کچھ عرصہ پہلے ایرانی گجر نے بلوچ قوم کے کماش واجہ واحد قمبر بلوچ کو گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا ہے ۔ واجہ واحد قمبر جو علیل بھی ہیں، اس وقت اس کی زندگی شدید خطرے میں ہے کیونکہ پاکستان کے سیکورٹی فورسز کی عقوبت خانوں میں پہلے سے ہزاروں قیدی موجود ہیں اور جن پر روزانہ کی بنیاد پر تشدد کیا جاتا ہے۔
اس وقت بلوچ قوم کا قومی فرض ہے کہ کماش واجہ واحد قمبر کے ساتھ ساتھ ان ہزاروں بلوچ فرزندوں کے لیے آواز بلند کرے جو اس وقت پنجابی اور ایرانی گجر کے عقوبت خانوں میں قید ہیں اور اقوام عالم تک اس آواز کو پہنچانے کی کوششوں کو تیز کریں کہ پاکستان اور ایران بلوچ قوم کی سرزمین پر قابض ہے، تسلسل سے بلوچ قوم کی نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اور یہ دونوں ممالک تسلسل کے ساتھ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہیں۔