اسلام آباد (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے بلوچ نسل کشی کے خلاف احتجاج کے 59 ویں روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام ‘مظلوم اقوام کی بین الاقوامی کانفرنس’ منعقد کی گئی۔ کانفرنس میں بلوچ، پشتون، سندھی، رہنماؤں کے ہمراہ دیگر سیاسی، سماجی و انسانی حقوق کے تنظیموں کے ارکان، طلباءاور شہریوں کی بڑی تعداد اس کانفرنس میں شرکت کی۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے مظلوم اقوام کی عالمی کانفرنس میں پاکستان میں مختلف اقوام کے ساتھ ریاستی مظالم، جبری گمشدگیوں اور سیاسی مشکلات کے حوالے سے پینل ڈسکیشن سے ہوئے جہاں سیاسی رہنماؤں، پروفیسرز اور صحافیوں نے تفصیلی گفتگو کی۔ اس کے علاوہ بلوچ تحریک اور خواتین کے کردار بارے بھی تفصیلی گفتگو کی گئی اس دوران لاپتہ افراد کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے دوران اپنے زندگی کے بارے تفصیلات فراہم کیں اور جبری گمشدگیوں کے حوالے سے ایک ٹیبلو بھی پیش کیا گیا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی جانب سے شائع کتابچہ بعنوان Marching beyond silence unveiling the brave struggle against baloch genocide مہمانوں کو پیش کیا گیا۔

کانفرنس کے پینسلٹ میں ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنماؤں، بلوچ ویمن فورم کے شلی بلوچ، وائس فار شیعہ مسنگ پرسنز کے راشد رضوی، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ، ہیومین رائٹس ڈفینس آف پاکستان کی آمنہ مسعود جنجوعہ، انسانی حقوق کے سندھی کارکن سارنگ جویو، پشتون رہنماءافراسیاب خٹک اور پی ٹی ایم بلوچستان کے زبیر شاہ آغا، براہوئی زبان کے پروفیسر منظور بلوچ، وکیل عمران بلوچ، پروفیسر ندا کرمانی اور صحافی منیزہ جہانگیر شامل تھیں۔

 اتوار کے روز اس کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کانفرنس کے شرکا، منتظمین کو پروفائلنگ اور ہراسگی کا بھی سامنا رہا جبکہ پولیس نے پریس کلب جانے والے تمام راستوں کو بند کردیا تھا۔