کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کے ترجمان نے تربت اور کراچی میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نوجوانوں کے اغوا میں تیزی سے اضافے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا اور خاندانی ذرائع کے مطابق بدنام زمانہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر ان کے علاقوں میں غیر قانونی طور پر چھاپے مار کر چھ بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی آئی ایس آئی اور ایم آئی کی کور فورس ہے جو جھوٹے الزامات اور جعلی مقدمات کے ذریعے بلوچ قوم کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے۔ غیر قانونی چھاپوں، جعلی مقابلوں میں بلوچ نوجوانوں کی ہلاکت اور ریکارڈ پر سی ٹی ڈی کی جانب سے طلباء پر جھوٹے الزامات کے بعد حال ہی میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بھی دہشت گردوں کی وحشیانہ سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ پاکستانی ایجنسیاں سی ٹی ڈی کی آڑ میں۔
ترجمان نے کہا کہ تیزی سے زبردستی اغوا کی نئی لہر میں چھ بلوچ نوجوانوں جن کی شناخت طاہر ولد عزیز احمد، حماد ولد نذیر احمد اور شعیب ولد لیاقت کے نام سے ہوئی ہے کو فوج اور ایف سی کے اہلکار مختلف علاقوں میں زبردستی اٹھا کر لے گئے۔ کراچی شہر کے بلوچ علاقوں میں سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے تربت میں چھاپے مار کر مزید تین بلوچ نوجوانوں وارث بلوچ ولد فرید احمد، آصف ولد گھمانی اور بابا مراد ولد کریم کو لاپتہ کر دیا ہے۔ یہ بلوچ قوم پر پاکستانی ریاست کی وحشیانہ کارروائیوں کا تسلسل ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے کہا کہ وہ پاکستانی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچ نوجوانوں کو مسلسل اغوا کرنے سے بلوچ عوام میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستانی ریاست لوگوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے آئین کی دستخط کنندہ ہے لیکن حقیقت میں وہ بلوچستان میں جنگی جرائم کے ارتکاب میں ملوث رہی ہے۔