کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی BNA براس سے مکمل علیحدگی کا اعلان کرتی ہے آج کے بعد BNA کا براس سے کوئی تعلق نہیں۔

مرید بلوچ نے کہا کہ بی این اے ایک امید کے ساتھ براس کے اتحاد کا حصہ بنی تاکہ بلوچ قومی دیرینہ خواہش اور تحریک کو اتحاد کے ذریعے ایک سنگل پارٹی میں بدل کر اور تمام آزادی پسند تنظیموں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوشش کرے گی۔ مگر افسوس کہ براس اس میں ناکام رہا اور اسکورنگ ریس میں اپنے ہی اتحادی تنظیم کو تقسیم کرنے کے فارمولے پر عمل کرتا رہا۔

مرید بلوچ نے کہا کہ تنظیم کے اہم رہنما واجہ گلزار امام کے اچانک گرفتار ہونے کے بعد مکمل طور پر براس بی این اے کو تقسیم کرنے اور مکمل ختم کرنے کی پالیسی پر عمل کرتی رہی جسکی بی این اے شدید مزمت کرتی ہے ـ

ترجمان نے کہا کہ بلوچ نیشنلسٹ آرمی  بلوچ قوم اور آزادی پسند تنظیموں پر واضع کرتی ہے کہ گلزار امام عرف شمبے بلوچ کو (بی این ایم) کے سابقہ چیئرمین خلیل موسی اور وائس چیئرمین ڈاکٹر خدابخش کے بی براہیم نے ایک منصوبہ کے تحت دھوکہ دیکر سفارت کاری کے لیے ترکی بھیجا اور گلزار امام کو گرفتار کروایا ہے ـ

انہوں نے بتایا کہ گلزار امام کی گرفتاری کے بعد بی این اے  نے براس کو اگاہ کیا کہ گلزار امام کو گرفتار کروانے میں دشمن کے ساتھ ملکر مندرجہ بالا دونوں افراد شامل ہیں تاہم براس کے زمےداران نے لاپروائی کرکے ہمارے معلومات پر کوئی توجہ نہیں دی بلکہ الٹا مسئلے کو ٹال مٹول اور پاکستانی سیاسی نفسیات کے مطابق طول دینے اور اندرونی طور پر معاملے کو رفع دفعہ کرنے پر زور دیتے رہے ہیں ـ

انہوں نے کہا کہ تین ماہ گزار نے کے باوجود  بی این اے کو کوئی جواب نہیں دیا گیا بی این اے نے فیصلہ کیا  کہ اس اہم مسئلے پر براس کے ساتھیوں کو بطور تحریری ایک لیٹر دے بی این اے نے مورخہ 24 اگست 2022 براس کو ایک تحریری لیٹر کے زریعہ اپیل کی کہ براس گلزار امام کے گرفتاری بارے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے مگر افسوس  کہ تحریری لیٹر کے باوجود بھی مذید تین ماہ گزر جانے  تک کوئی جواب نہیں دیا گیا ـ

انہوں نے کہا کہ اسی دوران تنظیم کے زمہ دار کو اطلاع دیے بغیر خفیہ طور پر براس کے اتحادی بی ایل اے (جیئند) نے رازق عرف پھلین کو اپنے ہاں بلا کر یہ ٹاسک دیا کہ بی این اے کے اندر لابِنگ کرکے ہماری تنظیم میں شامل ہوجائیں رازق عرف پھلین نے تنظیم کے زمہ دار کو اطلاع دئیے بغیر  بابر یوسف سمیت دیگر سات ساتھیوں کو گراؤنڈ سے بلوایا مگر بدقسمتی کہ بابر یوسف سات ساتھیوں سمیت راستے میں ہی دشمن کے ہاتھوں شہید ہوگئے ـ اسی دوران تنظیم کے دیگر پانچ ساتھیوں کو ہتھیاروں سمیت تنظیم کو اطلاع دیئے بغیر خفیہ طور پر قلات سے نوشکی بلوایا ـ

انہوں نے کہا کہ اسکے بعد تنظیم نے رازق عرف پھلین کو ان حرکات پر تنظیم کا مجرم قرار دیکر تنظیم کے سامنے پیش ہونے احکامات جاری کیے اور حمید عرف میرجان نے تنظیم کے فنانس کا زمہ دار ہونے کے بنا پر تنظیم کے فنانس کو پھلین کی ملی بھگت سے تنظیم کے سربراہ کے مشورہ کے بغیر لابِنگ کرتے ہوئے تنظیم کے فنانس کو مخالف لابِنگ پر لگایا ـ

ترجمان کے مطابق اسکے علاوہ حمید عرف میرجان ہمیشہ گلزار امام کے ساتھ ہوتے تھے گلزار امام کے سفر کے وقت بھی میرجان گلزار امام کے ہمراہ تھے گلزار امام جب سفر پر نکلے تو میر جان کو تمام معلومات دی کہ میں یہ سفر بی این ایم کے خلیل موسی اور ڈاکٹر کے بی براھیم کی گارنٹی اور شورٹی پر کررہا ہوں جو کہ اتحاد کے انتہائی زمہ دار دوست ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ ان دونوں نے مجھے اس بندے سے رابطہ کروایا ہے اور مجھے کہا ہے کہ آپ ان سے جا کر ملے جب گلزار امام ترکی پہنچے تو گرفتار ہوئے گرفتاری کے بعد آئی ایس آئی کا وہ شخص میرجان سے رابطے میں تھا میرجان نے کنفرم کرنے کیلئے اس سے پوچھا کہ آپ کو گلزار امام سے کس نے رابطہ کرویا تو اس شخص نے بھی بی این ایم کے  وائس چیرمین ڈاکٹر خدابخش کے بی ڈاکٹر براہیم کا نام لیا۔ اب ڈاکٹر خدابخش اور چیرمین خلیل خود قوم کے سامنے آکر واضح کریں کہ ان کو یہ کام کرنے پر کس نے مجبور کیا جس کا اشارہ گلزار امام کے باتوں کی شکل میں تنظیم کے پاس ریکارڈ موجود ہے قوم وضاحت مانگتی ہے ـ

انہوں نے کہا کہ تنظیم مذید تفتیش کررہی تھی کے اس دوران پھلین نے میر جان کو اپنے ہاں بلاکر براس کے ساتھیوں کے ہاتھوں گرفتار کروایا اور ابھی تک میر جان کا کوئی پتہ نہیں زندہ ہے یا تمام ثبوت مٹانے کی کوشش میں ان کو مار دیا گیا ہے ان تمام واقعات کے بعد براس کے دوستوں نے رابطہ کیا کہ آپ  ان تمام واقعات کو میڈیا  میں نہ لائیں ہم ایک کمیٹی بنا کر ان مسائل  کے حل کے لئے ایک فیصلہ کرینگے  بی این اے ہمیں اختیار دے ـ

ترجمان کے مطابق بی این اے نے ان تمام مسائل کے حل کیلئے براس کو مکمل اختیار دیا اختیار دینے کے بعد براس نے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی جو کہ صرف بی ایل اے (جیئند) اور بی ایل ایف کے دوستوں پر مشتمل تھی مگر افسوس کہ کمیٹی نے اپنے فیصلے میں گلزار امام اور میرجان کا کوئی ذکر تک نہیں کیا ۔بلکہ بی این اے کے لابِنگ شدہ ممبران کو مکمل اختیار  دیا کہ وہ کسی بھی تنظیم میں ہتھیاروں  سمیت جاسکتے ہیں  اس کے بعد کچھ ممبران کو بی ایل اے (جیئند) نے اپنے ساتھ بھرتی کیا اور کچھ ممبران کو بی ایل ایف نے اپنے ہاں بھرتی کیا جب کہ اپنے ہی اتحادی کے سات ایسا کرنا بہت بڑی ناانصافی ہے ابھی تک یہ مسائل حل ہی نہیں ہوئے تھے کہ براس نے کرپشن میں معطل شدہ انور عرف چاکر  کی پشت پنائی کرکے اسے تنظیم کے خلاف استمال کیا تاکہ تنظیم میں مذید بحران پیدا ہو ـ

انہوں نے کہا کہ گلزار امام کے منظر عام پر آنے کے بعد بھی براس کے ساتھیوں  سے رابطہ کرنے کی بھرپور کوشش کی مگر براس کے ساتھیوں نے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا بلکہ راہِ فرار اختیار کی ـ

ترجمان نے مزید کہا کہ مندرجہ بالا تمام وجوہات بی این اے بلوچ قوم کے سامنے واضح طور پر بیان کرنے کے بعد براس نامی اتحاد سے مکمل علیحدگی کا علان کرتی ہے اور لگائے گئے تمام الزامات کا زمہ دار بھی ہے بی این اے اپنے آپ کو دوبارہ منظم کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اور بلوچستاں کی آزادی تک اپنے آخری سرمچار تک جنگ لڑنے کا عہد کرتی ہے ـ