سه شنبه, اکتوبر 8, 2024
Homeخبریںتحصیل مشکے اور آواران کے 76 اسکول بند یا پھر فوجی قبضے...

تحصیل مشکے اور آواران کے 76 اسکول بند یا پھر فوجی قبضے میں ہیں ـ محکمہ سماجی بہبود بی این ایم کی رپورٹ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود کی ایک رپورٹ کے مطابق ضلع آواران کی دو تحصیل مشکے اور تحصیل آواران میں 76 اسکول یا تو مکمل طور پر بند ہیں یا پاکستانی فوج نے ان پر قبضہ کرکے انھیں فوجی پوسٹوں میں تبدیل کردیا ہے۔

بی این ایم کے محکمہ سماجی بہبود کے مطابق تحصیل مشکے میں تیرہ اور تحصیل آواران میں تریسٹھ اسکولوں کی بندش اور سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے : ’’ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ ضلع آواران میں بلوچ بچوں کو تعلیمی محرومیوں کا سامنا ہے۔تعلیمی سہولیات کا فقدان اور اسکولوں پر فوجی قبضہ تعلیم کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، جس کی بین الاقوامی تنظیموں کو مذمت کرنی چاہیے۔‘‘

رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں تعلیم کی زبوں حالی پر عالمی ادارے توجہ دیں : ’’ تعلیم ایک بنیادی انسانی حق ہے، اور اس سے محرومی کسی علاقے کی سماجی و اقتصادی ترقی پر طویل مدتی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ عالمی برادری کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں اور بلوچ بچوں کی معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا چاہیے۔‘‘

’’ عالمی برادری پاکستان پر زور دے کہ وہ بلوچ بچوں کے تعلیم کے حق کا احترام کرے اور اسکولوں پر قبضے سے باز رہے۔ بلوچستان ایک منفرد ثقافتی اور لسانی شناخت کے ساتھ ایک قومی وحدت ہے اس لیے پاکستانی ریاست کو اپنی تاریخ، زبان اور ثقافت کو بلوچ عوام پر مسلط نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

رپورٹ میں بلوچستان میں تعلیم کی ابترصورتحال کے لیے بلوچستان کے حوالے سے پاکستان کی کالونیل پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے :’’بلوچستان میں پاکستانی ریاست اور بلوچ عوام کا رشتہ قابض اور محکوم کا ہے۔ ریاست فوجی جارحیت کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے جبکہ عوام کو تعلیم سے بھی محروم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ علاقے کے بہت سے اسکول یا تو مناسب سہولیات سے محروم ہیں یا بند ہیں، جس سے بچوں کے تعلیمی مواقع بیحد متاثر ہو رہے ہیں۔‘‘

یہ رپورٹ اردو اور انگریزی میں بی این ایم کی ویب سائٹس پر جاری کی گئی ہے جسے آپ وہاں پی ڈی ایف فائل میں ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔رپورٹ میں ضلع آواران کی تحصیل مشکے اور تحصیل آواران کے 76 بند اسکولوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود نے اس سے قبل ضلع آواران کی تحصیل جھل جاھو میں اسکولوں کی حالت پر ایک رپورٹ (https://thebnm.org/brahui/welfare-department/3604) پیش کی تھی، جس میں پاکستانی فورسز کی جانب سے اسکولوں کی بندش اور انھیں فوجی کیمپوں میں تبدیل کرنے کے مسئلے کو اجاگر کیا گیا تھا۔

محکمہ سماجی بہبود بی این ایم کے مطابق پاکستانی فوج اور ریاست کے یہ اقدامات بلوچستان میں پاکستان کے نوآبادیاتی نظام کی عکاسی کرتے ہیں اور شعور کو دبانے کا واضح ثبوت فراہم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز