تربت(ہمگام نیوز )بلوچ وائس فار جسٹس کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ہوشاب ہسپتال میں لائیںگئی لاشیں پہلے سے لاپتہ نوجوانوں کی ہے۔ جن میں سے تین لاشوں میں دو کی شناخت عادل ولد عصاء اور نبی بخش ولد جان محمد کے ناموں سے ہوئی ہے۔ مذکورہ افراد کو 22 اگست 2023 کو تربت شہر سے اغوا کیا گیا تھا۔ بلوچ وائس فار جسٹس نے دعویٰ کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہپہلے سے جبری لاپتہ تین نوجوانوں کو فیک انکاؤنٹر میں قتل کیا گیا ہے۔

جن میں سے دو کی شناخت جبری لاپتہ عادل ولد عصاء اور نبی بخش ولد جان محمد کے ناموں سے ہوئی ہے ، بیان میں مزید کہا گیا کہ پولیس کا دعویٰ من گھڑت کہانیوں کا تسلسل ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں اور مہذب و انسانی حقوق کے پاسدار ہونے کے دعویدار عالمی قوتوں کی خاموشی تعجب خیز ہے۔ ان کی یکطرفہ خاموشی انہیں بلوچ قوم کی جاری نسل کشی میں برابر کی حصہ دار کرتی ہے۔

 ان کامزید کہنا تھا کہ ہم نے بارہا انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں، بلوچ نوجوان کی جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کی ہے لیکن اس کے باجود عالمی قوتیں بلوچ نسل کشی پر مکمل مجرمانہ خاموشی اختیار کرچکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک بار پھر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کی سنگین صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیج دیں اور بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں قتل عام روکنے کے لئے عملی کردار ادا کریں۔