چهارشنبه, اکتوبر 2, 2024
Homeخبریںجبری گمشدگیوں میں ہوشربا اضافہ، ریاست ریاست غیر قانونی اور غیر انسانی...

جبری گمشدگیوں میں ہوشربا اضافہ، ریاست ریاست غیر قانونی اور غیر انسانی طریقوں سے بلوچستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

کوئٹہ( ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بلوچستان بھر میں حالیہ دنوں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ہوشربا اضافے پر شدید تشویش اور غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بھر میں لوگوں کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ زوروں سے جاری ہے۔

کوئٹہ، خضدار، کراچی، گوادر، پنجگور، تمپ، تربت اور مختلف علاقوں سے حالیہ دنوں درجنوں افراد اٹھائے گئے ہیں اور یہ سلسلہ ہر گزرتے دن شدت پکڑتا جا رہا ہے۔ ریاستی جبری گمشدگیوں پر مبنی پالیسی ریاست کیلئے ہی نقصاندہ ہے۔ لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بناکر انہیں محب وطن نہیں بنایا جا سکتا بلکہ ان اقدامات سے نفرت میں اضافہ ہوگا۔ ترجمان نے واقعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دس دن پہلے خضدار میں ایک غیر قانونی ریڈ جے دوران شمس بلوچ جبکہ آج ایک اور چھاپے میں کمسن کامران کو اٹھا کر لاپتہ کیا گیا، اسی طرح چار دن پہلے کراچی میں ایک غیر قانونی چھاپے کے دوران داد شاہ کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز نے چھاپے کے دوران فیاض جو پہلے ہی ایک مرتبہ لاپتہ کیا گیا تھا انہیں دوسری مرتبہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔

اسی طرح ضلع کیچ میں مختلف آپریشنز، چھاپے اور چیک پوسٹوں سے متعدد افراد جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنائے گئے ہیں جس میں تربت آبسر سے نوشاد تمپ سے مراد ولد عبدالکریم، عارف ولد پنڈوک، شاہ زیب ولد رحمدل، بہار ولد جان محمد، ندیم ولد قادر بخش، عزیز ولد اسلم شامل ہیں۔ جبکہ پنجگور سے فقیر بلوچ ولد خدا دوست کو اٹھا کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔اسی طرح کوئٹہ سے کولواہ کے رہائشی کمبر کو ایک چھاپے میں غیر قانونی طور پر اٹھا کر لاپتہ کیا گیا ہے۔ جبکہ گوادر سے متعدد افراد کو غیر قانونی حراست میں لیا گیا ہے جن کے حوالے سے اب تک خاص معلومات نہیں ہیں جبکہ چھاپوں اور غیرقانونی ریڈز کا سلسلہ گزشتہ رات سے جاری ہے۔

 ترجمان نے بیان کے آخر میں حکومت و ریاستی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جبر و تشدد اور جبری گمشدگی کوئی پالیسی نہیں جس سے بلوچستان بھر سے لوگوں کو محب وطن بنایا جا سکیں۔ ریاست کی جانب سے طاقت سے بلوچستان کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرنا سنگین غلطی ہے، اگر جبری گمشدگیوں سے بلوچستان کے معاملات حل ہو جاتے تو گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں لیکن اب تک اس کا کوئی خاطر کواہ فائدہ ریاست کو نہیں ملا ہے جبکہ ان غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات سے ریاست بلوچستان کے لوگوں پر واضح کر رہا ہے کہ اس ریاست میں ان کی کوئی شہری اور انسانی حقوق نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز