دزآپ (ھمگام نیوز) بلوچ قومی رہنما اور زاھدان جامعہ مسجد کے پیش امام مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی نے 30 ستمبر 2022 کو اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی دستوں کے ہاتھوں زاہدان کے عوام کا قتل عام کو ایک خوفناک سانحہ اور انسانی جرم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دن 100 سے زیادہ لوگ شہید اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے جن میں سے کئی کے اعضاء کاٹنا پڑے۔ اس وخشیانہ قتل عام کے دوران کئی شہری اپنی آنکھیں بھی گنوا بیٹھے اور نابینا ہو گئے اور بہت سے لوگ اپنے اعضاء سے محروم ہوگئے اور اپاہج ہو گئے۔
بلوچ قوم اور شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مولوی عبدالحمید نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ سانحہ ناقابل فراموش ہے اور عوام کا مطالبہ ہے کہ بلڈی فرائیڈے قتل عام کے مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ گزشتہ سال کے دوران ان لوگوں نے کوئی غیرمعمولی مطالبہ نہیں کیا تھا صرف اپنے حقوق کا نعرہ لگایا تھا۔
مولوی عبدالحمید نے یہ بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ میں جج آزادانہ طور پر کام نہیں کرتے اور مختلف دھڑوں کی طرف سے ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ہم اور بہت سے لوگ اور شہداء کے ورثہ کا خیال ہے کہ ایرانی عدلیہ کے پاس یہ اختیار نہیں ہے۔ اسی وجہ سے بلوچ عوام اپنے شہید بچوں کا مقدمہ تک درج نہیں کراسکتے وہ سخت مایوسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور پیسہ دینے سے مطمئن نہیں ہیں۔ بہت سی عورتیں بیوہ ہو چکی ہیں اور بہت سے بچے یتیم ہو چکے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پیسہ اور مادی مدد ان کے دلوں کو سکون نہیں دے سکتی۔