{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

دزاپ(ہمگام نیوز ) اطلاع مطابق بروز منگل کو قابض ایرانی آرمی اور دیگر فورسز ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر دزاپ کے نصرت آباد کے علاقے حملہ کرکے چھاپہ مارنے کے بعد خواتین سمیت 38 بلوچوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔

تفصیلات کے مطابق قابض ایرانی آرمی اور فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والوں کی شناخت 29 سالہ یاسین نارویی فرزند عبدرحمان، 30 سالہ مهدی نارویی فرزند حبیب‌الله، 28 سالہ آزین نارویی فرزند خدایار، 39 سالہ امین‌الله نارویی فرزند شاه‌محمد، 46 سالہ محسن نارویی ، 41 سالہ امین‌الله نارویی فرزند سید، 44 سالہ موسی نارویی فرزند خدارحیم اور 47 سالہ مجید نارویی فرزند ملنگ کے ناموں سے ہوئی ہے ۔

 تاہم رپورٹ لکھے جانے تک دیگر حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت کے بارے میں کوئی درست معلومات نہیں ہیں ۔ جبکہ اس رپورٹ کی تفصیلات کا انتظار رہے گا ۔

ذرائع کے مطابق منگل کو تقریباً 2 بجے سے، درجنوں ٹویوٹا ہائیلکس فوجی گاڑیوں اور ذاتی لائسنس پلیٹوں والی عام گاڑیوں نے، جن میں فوجی اور سیکورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس تھے، نصرت آباد اور دیگر علاقوں پر حملہ کرکے بلوچوں کے گھروں کو گھیرے میں لے کر چھاپہ مارا ، جبکہ مکینوں پر شدید کرنے کم از کم 38 بلوچوں کو گرفتار کر لیا جن میں متعدد خواتین بھی شامل تھیں اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

 مقامی ذرائع نے بتایا کہ فوج اور سیکیورٹی فورسز نے گھروں پر چھاپے مارتے ہوئے، خاندانوں میں دہشت پیدا کی ہے، گھریلو سامان توڑ پوڑ کرکے تباہ کیا ہے، اور رہائشیوں کو زبانی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا ہے۔”

 ابھی تک اس بڑے حملے اور بلوچ شہریوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری کی وجہ کے بارے میں کوئی تفصیلی معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں جن کا تعلق نارویی قبیلے سے ہے۔ غیر سرکاری طور پر، کچھ زیر حراست افراد کے اہل خانہ کو بتایا گیا ہے کہ ان پر حکومت کے خلاف کام کرنے کا الزام ہے۔