سه شنبه, اکتوبر 1, 2024
Homeخبریںرات گئے ایف سی کی اسپتال پر چھاپہ،خاتون لاپتہ کی کوشش اس...

رات گئے ایف سی کی اسپتال پر چھاپہ،خاتون لاپتہ کی کوشش اس بات کی دلیل ہے کہ مقتدرہ قوتیں تشدد کو جاری رکھنا چاہتے: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ر

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل اسپتال میں رات گئے ایف سی کا چھاپہ اور ہسپتال میں داخل ایک خاتون کو جبری طور پر گرفتار کرنے کی کوشش اس بات کی دلیل ہے کہ مقتدرہ قوتیں بلاجواز جبر و تشدد کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ شب رات دو بجے اسپتال میں داخل ایک خاتون کو جبری طور پر گرفتار و لاپتہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ جہانگیر منظور بلوچ نے مزید کہا فروری کے مہینے میں کوئٹہ سے ماھل بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور بعد میں سی ٹی ڈی نے جعلی الزامات کے زریعے اس پر کیسز بنائے اور ماھل بلوچ ان جعلی الزامات کی وجہ سے تاحال قید ہے۔ماھل بلوچ کی بازیابی و بعد از رہائی کیلئے اس کی خاندان نے تمام اداروں کو دستک دی لیکن اداروں کے پے رول پر چلنے والی عدالتیں سمیت کسی نے ماھل بلوچ کی رہائی میں کردار ادا نہیں کیا اور آج تک اس کے بچے اس کی رہائی کے منتظر ہیں لیکن ماھل بلوچ کی چھوٹی بیٹیوں کو انصاف فراہم کرنے کے بجائے مزید بچوں سے ان کی ماؤں کو چھیننے کی کوشش ہورہی ہے۔ بی ایس او کے چیئرمین نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک منظم پالیسی کے تحت تعلیم یافتہ طبقے کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور دوسری طرف بلوچ خواتین کو جبری طور پر لاپتہ کرنے و جعلی مقدمات کے زریعے انھیں تشدد کا نشانہ بنانا پرانے پالیسوں میں نیا اضافہ ہے۔ انھوں نے آخر میں کہا کہ ریاستی ادارے جبر و بربریت کے زریعے بلوچستان کو فتح کرنے کی کوشش دہائیوں سے کر رہے ہیں لیکن ابھی تک انھیں کسی طرح کی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے ۔اور نہ ہی بلوچ عوام اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے قومی سوال اور ریاستی مظالم پر سمجھوتہ کرے گی۔ بلوچ عوام کیلئے اس طرح کے حربے نئے نہیں ہیں لیکن اس سے عوام اور حکمرانوں کے درمیان جو خلا پیدا ہوگا اس کو پر کرنا ریاست اور اداروں کیلئے مشکل ہوگا۔ انھوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی نمائندگان سمیت ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت مستونگ میں خواتین کو اغوا کرنے کی کوشش کا فوری نوٹس لیں۔ تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء اور اساتذہ کو اغوا کر کے ان پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور اب مزید اس تسلسل میں اضافہ کرکے گھروں اور ہسپتالوں میں مریض خواتین کو جبری طور پر گرفتار کرنے کی کوشش کھلی بلوچ دشمنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز