برسلز ( ہمگام نیوز) آمدہ اطلاع کے مطابق الاحواز کی ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی نے بروز جمعہ بیلجیم کی دارالحکومت برسلز میں ایک کانفرنس منعقد کی ، جس میں ایران کے زیر تسلط قوموں کے علاوہ عرب ممالک سے لوگوں نے شرکت کی۔
الاحواز ایگزیکٹو کمیٹی کی دعوت پر فری بلوچستان موومنٹ کے فارن افیرز ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جمال ناصر بلوچ نے کانفرنس میں شرکت کی۔
جمال ناصر بلوچ نے اپنے خطاب میں بلوچستان کی جغرافیہ اور تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جغرافیائی طور پر فارس اور ہندوستان کے درمیان واقع ہے بلوچستان کی سرحدیں ایک جانب فارس کی حقیقی سرحد کرمان تو دوسری طرف دریا انڈس جو ہندوستان کی سرحد ہے سے جاملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو برطانوی سامراج نے تین حصوں میں تقسیم کیا جس کا ایک حصہ آج ایران کے قبضے میں ہے جس میں سیستان و بلوچستان سمیت بلوچستان کے علاقے صوبہ کرمان، ہرمزگان اور خراسان میں ڈالے گئے ہیں۔ اسی طرح پاکستانی مقبوضہ بلوچستان صرف بلوچستان نہیں بلکہ بلوچستان کے علاقے سندھ اور پنجاب میں بھی شامل کیے گئے ہیں ۔اس لے علاوہ بلوچستان کے چند جنوبی علاقے افغانستان میں شامل کیے گئےتھے۔
جمال ناصر بلوچ نے کہا کہ ایران کے زیر تسلط قوموں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کے لیے ہمیں ایک جامع پلان اور فریم ورک کی ضرورت ہے جس کے تحت ہم دنیا کو یہ باور کرا سکیں گے کہ ہم اپنے علاقوں کو کنٹرول کر سکتے ہیں اورخطے میں امن و استحکام قائم کرنے کے قابل ہیں
جمال ناصر بلوچ نے کہا ایرانی ڈائیسپورہ اور حزب اختلاف جماعتیں جن میں بادشاہت پرست اور مجاہدین خلق جیسی جماعتیں ہیں ان کو حکومت حاصل کرنے کے لیے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں وہ ملا رجیم کی گرجانے کے تاک میں بیھٹے ہیں اور ان کے لیے طاقت پر قابض ہونا ہی ان کے مسائل کا حل ہے لیکن غیر فارس اقوام کے لیے یہ تبدیلی فقط تہران میں چہروں کی تبدیلی ہوگی اور کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا ہمارے قومی مسائل ایسے کسی بھی تبدیلی سے حل نہیں ہونگے۔ اسی لیے ہمیں آزادی کا مقصد حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ہمارا مسئلہ کالونیل جیو پالٹکس ہے۔ سرحدات اور لکیروں کو جنہیں کالونیل دور میں کھینچا گیا اور قوموں کو تقسیم کیا گیا ان مسائل کو ہم بغیر جامع پلان کے حل نہیں کر سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ان لیکروں کے درمیان اور آرپار بسنے والے قوموں کے حقوق اور مسائل کا پرامن حل کس طرح نکال سکتے ہیں؟ کیسے غیر فارس اقوام اپنے سرحدی حدودی مسائل کو حل کرسکتے ہیں؟ کیسے ہم غیرفارس اقوام کے زمینوں میں بسنے والے دوسرے غیر فارس اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دے سکتے ہیں اور کس طرح ان مسائل کا پرامن حل نکال سکیں گے تاکہ خطے کو خون ریزی سے بچایا جاسکے ۔ کس طرح ہم اپنی سر زمین پر اپنا کنڑول قائم کرسکتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ زمہدار طاقت کی طرح خطے میں استحکام لاسکتے ہیں؟
انہوں نے کہا ہماری کامیابی اس وقت ممکن ہے جب ہم آپسی ہم آہنگی پیدا کریں اور ان تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔