{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

زاہدان(ہمگام نیوز) آج بروز پیر کو فجر کے وقت چھ بلوچ قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی ۔ جن میں ایک افغانی بھی شامل تھا ۔ جنہیں گزشتہ روز

 زاہدان جیل میں قرنطینہ میں منتقل کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان کی مرکزی جیل میں چھ بلوچ قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی جن

  کی شناخت 30 سالہ سعید حسن‌ زهی فرزند تاج محمد، ساکن زاهدان، 29 سالہ فرزاد سنچولی فرزند غلام، ساکن زابل ، ایک قیدی جنکا خاندانی نام رودینی ہے جو کہ زاہدان کا رہائشی بتایا گیا ہے ایک اور بلوچ قیدی جنکی شناخت نورمحمد نوری (نورزهی) فرزند سیدمحمد ساکن نیمروز افغانستان ہے ۔

  رپورٹ کے مطابق سعید کو 2020 میں شاہد مزاری اسٹریٹ، زاہدان میں ان کے ذاتی گھر پر قابض ایرانی فورسز کے حملے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور اسے عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔

 فرزاد کو چار سال قبل عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، اتوار کی صبح کو ان کا آخری ملاقات کرایا گیا تھا۔

 نور محمد کو بھی اگست 2022 میں زابل شہر کے ملیک کے بارڈر ٹرمینل سے منشیات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے عدالت نے جون 2023 میں زاہدان سنٹرل جیل منتقل کر دیا تھا۔

 دیگر قیدیوں کی صحیح شناخت اور الزامات کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بلوچ ہیں۔

 واضح رہے کہ 2023 سے لیکر اب تک ایران کے 26 مختلف شہروں کے جیلوں میں 184 بلوچ قیدیوں کو مختلف الزامات کے تحت پھانسی دی گئی تھی جن میں زاہدان جیل میں 54 اور بیرجند جیل میں 31 مقدمات کے ساتھ غیر انسانی سزائے موت دی گئی تھی اور ان قیدیوں میں سب سے زیادہ کم از کم چار خواتین کو بھی پھانسی دی گئی۔