زاہدان (ہمگام نیوز) قابض ایرانی ریاستی مظالم کے خلاف ایک پھر بلوچ عوام ہزاروں کی شکل میں سراپا احتجاج بنے۔ اطلاعات کے مطابق آج بروز جمعہ 14 اپریل کو ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان میں ایک بار پھر بلوچ عوام ہزاروں کی شکل میں قابض ایرانی ریاستی دہشتگردی اور مظالم کے خلاف سڑکوں پر نکل کر شدید مظاہرہ کیا ـ
تفصیلات کے مطابق زاہدان کے سب سے بڑی مسجد مکی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد بلوچ عوام ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر ایرانی ریاستی بربریت اور دہشتگرد فوج کے خلاف شہر کے مختلف چوراہوں سے گزر کر احتجاج کیا گیا ـ
ان پلے کارڈز پر احتجاجی نعروں کے علاوہ ایرانی حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ “ہماری خاموشی راکھ کے نیچے کی آگ ہے”۔
جبکہ کچھ پلے کارڈز پر مولوی عبدالمجید مرادزہی سمیت گرفتار افراد کی حمایت کے پیغامات نعرے بھی درج تھے۔ نیز یوم قدس کی مناسبت سے مکی مسجد کی حمایت میں لوگوں نے ایک پلے کارڈ پر “مکی مسجد، مسجد اقصیٰ ایران” اور “خون جمعہ کے دن یہاں کوئی صہیونی نہیں تھا” لکھا تھا۔
واضح رہے کہ ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی بلوچستان میں عوامی احتجاج خاموش مارچ کی صورت میں کیا جاتا ہے ـ
اس کے علاوہ جمعہ کو زاہدان کے عوام نے اپنے 29ویں احتجاج میں ایران کے خلاف اپنے احتجاج کا اعلان کیا تھا ـ
انہوں نے مولوی عبدالمجید مرادزہی کی حمایت میں پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔
مولوی عبدالمجید مرادزہی جمعہ زاہدان کے امام مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی کے قریبی علماء میں سے ایک ہیں، جنہیں 30 جنوری 2023 کو زاہدان میں انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ جمعہ بہ جمعہ کا یہ احتجاجی سلسلہ سمتبر 2022 کو زاہدان میں قابض ایرانی آرمی کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 121 بلوچ شہریوں کے شہادت کے بعد سے شروع ہوا تھا جو کہ تاحال جاری جبکہ رمضان میں اس سلسلے کو خاموش طریقے سے جاری رکھا گیا ہے ـ