زاہدان(ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق، ایک نوجوان بلوچ طالب علم، جسے IRGC انٹیلی جنس فورسز نے 30 جنوری بروز منگل سائبر اسپیس میں سرگرمیوں کی وجہ سے زاہدان سے گرفتار کیا تھا، جیل کے اندر تشدد کی وجہ سے جانبحق ہوگئے ۔
تفصیلات کے مطابق قابض ایرانی فورسز کی جیل کے اندر تشدد کی وجہ مرنے والے اس نوجوان بلوچ طالب علم کی شناخت 19 سالہ سپہر شیرانی ولد ڈاکٹر علی ہے، جو پنوچ کا رہائشی بتایا جاتا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سپہر بعض اوقات مکی مسجد کے انتظامات میں رضاکار کی حیثیت سے تعاون کرتا تھا اور منگل کو شام 4 بجے کے قریب گھر سے نکلا تو اس کا موبائل فون بند تھا۔
اس نوجوان کے خاندان نے ان کی تلاش شروع کر دی انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ان کے بیٹے کو آئی آر جی سی کی انٹیلی جنس فورسز نے گرفتار کر لیا ہے۔
گزشتہ صبح یکم فروری کو تقریباً 4:30 پر، سپہر کی بے جان لاش ان کے اپارٹمنٹ ہاؤس کی چھت سے ملی، جس کے سر میں گولی لگی تھی۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اس کے خاندان کے پاس اس بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی کہ اسے آئی آر جی سی کے انٹیلی جنس حراستی مرکز سے کیسے قتل کیا گیا ، اور اس کے علاوہ گھر کی چھت پر ان کی لاش کیسے لایا گیا ، لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو جیل کے اندر قتل کرکے ان کی لاش خفیہ طریقے سے ان ہی کے گھر میں پھینک دیا گیا تھا ۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے سپہر کو سائبر اسپیس میں اس کی سرگرمیوں اور مکی مسجد کے انتظامات میں اس کی موجودگی اور بلوچستان میں عوام کے پرامن احتجاج کی حمایت کے حوالے سے متنبہ اور دھمکیاں دی تھیں۔
آئی آر جی سی کی انٹیلی جنس سیکیورٹی آرگنائزیشن اور بلوچستان کے عدالتی حکام نے اس شہری کو قتل کرنے کے طریقے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے، اور اس کی لاش بھی آئی آر جی سی کی انٹیلی جنس اور قانونی معاملات کے لیے فرانزک میڈیسن کے پاس ہے۔