زاہدان (ہمگام نیوز ) گزشتہ تین دنوں میں زاہدان میں گرفتار مظاہرین کی تازہ ترین شناختی تصدیق کی فہرست بتاتی ہے کہ قابض ایرانی آرمی اور دیگر سیکورٹی فورسز نے 112 شہریوں کو حراست میں لیا ہے جن میں 33 بچے اور نوعمر شامل ہیں۔

  رپورٹ کے مطابق بروز جمعہ 20 اکتوبر 2023 122 افراد میں سے 33 بچے اور 18 سال سے کم عمر کے نوجوان بھی شامل ہیں ۔ جن کے نام درج ذیل ہیں:

اسماعیل براهویی، امین‌الله نارویی، رامین براهویی، عامر شه‌بخش، فرزند شاهوزهی، مبین نارویی، یاسر عالی‌زهی و یاسین عیسی‌ زهی‌ریگی، ان میں سے 8 نوجوان جو کہ 17 سال سے کم عمر ہیں ، پویا شه‌بخش 12 سال اور طلحه شهنوازی 15 سال، محمدامین محمدزهی 14 سال ، بلال رخشانی 15 سال اور محمداویس نارویی 16 سال، سدیس براهویی 17 سال، عارف دهمرده 14 سال، طلحه شه‌بخش 15 سال، عبدالباری شه‌بخش 16 سال ، ابوبکر نارویی 17 سال ، عبدالرئوف گورگیج 17 سال ، بهزاد شاهوزهی 16 سال ، جمشید حسن زهی 16 سال ، حکیم نارویی 17 سال ، رشید شه بخش 16 سال ، محمد علی شکاری (دهمرده) 16 سال ، عمیر ریگی 16 سال ، یوسف نوتی زهی 15 سال ، الیاس نهتانی 14 سال ، شعیب بیلرانی 15 سال ، امام بخش نارویی 17 سال ، فاروق رحمت زهی 16 سال ، اسماعیل کهرازهی 16 سال ، مازیار سارانی 17 سال و مهدی جمالزیی 18 سال شامل ہیں ۔

 حالوش نیوز کے مطابق جس نے بہت سے گرفتار افراد کے نام شائع کیے ہیں، ان مظاہروں کو دبانے کے دوران حراست کے دوران تشدد کی وجہ سے بہت سے بلوچ شہری شدید زخمی ہو گئے، جس سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ نیز ان گرفتار شدہ مظاہرین پر تشدد کا بھی امکان ہے جبکہ ان کے ٹھکانے کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔

 قبل ازیں ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں اور انٹیلیجنس ایجنسی ایجنٹوں کے ان کریک ڈاؤن کے ساتھ ہی، دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی کی پابندیوں پر نظر رکھنے والے نیٹ بلاکس نے بلوچستان میں ٹیلی کمیونیکیشن کے منظم طریقے سے منقطع ہونے کی طرف اشارہ کیا، اور اعلان کیا کہ نیٹ ورک ڈیٹا کو ظاہر کرتا ہے کہ زاہدان میں انٹرنیٹ کنیکشن میں شدید خلل پیدا کیا گیا ۔

 اس حقیقت کے باوجود کہ ابھی تک ان زیر حراست مظاہرین کے خلاف ممکنہ الزامات کے بارے میں کوئی تفصیلات دستیاب نہیں ہوئی ہیں، لیکن بلوچستان میں ہفتہ وار احتجاج کو دبانے کے دوہرے عمل کو دیکھتے ہوئے، اس معاملے میں سیکورٹی چارجز کا دائر کرنا ایک ممکنہ منظر نامے کی پیش گوئی ہے کہ ایران کسی بھی صورت میں بلوچ مظاہرین کی اس تحریک کو کچلنے کی فوری کوشش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ ان افراد میں چند کو رہا کر دیا گیا ہے تاہم ان کی تفصیل آنا باقی ہے۔