ایران نے مبیّنہ طورپریمن میں حوثی ملیشیا کوہرقسم کے ہتھیاروں کی خفیہ ترسیل روکنے پررضامندی ظاہرکی ہے اوراس کا یہ اقدام سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے چین کی ثالثی میں طے شدہ حالیہ معاہدے کا حصہ ہے۔
سعودی عرب اور ایران نے گذشتہ جمعہ کواعلان کیا تھا کہ وہ سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے بیجنگ میں چین کی ثالثی میں مذاکرات کے بعد ایک معاہدےسے متفق ہوگئے ہیں۔
امریکی اورسعودی حکام کے حوالے سے اخباروال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں کہاہے کہ اگر ایران یمن میں حوثیوں کو اسلحہ کی ترسیل کردیتا ہے تو اس سے تہران کی حمایت یافتہ ملیشیا پریمن میں جاری تنازع کے خاتمے اورامن معاہدے کے لیے دباؤ پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق دوطرفہ سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے کے اعلان کے بعد دونوں ممالک کے حکام کا کہنا تھا کہ ایران حوثیوں پر زور دے گا کہ وہ سعودی عرب پرمسلح حملے بند کریں۔
اس میں ایک امریکی عہدہ دار کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ تعلقات کی بحالی کے معاہدے نے مستقبل قریب میں یمن کے تنازع کے ممکنہ حل کی امید پیدا کردی ہے۔نیزاس تنازع کے بارے میں ایران کا نقطہ نظر بیجنگ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کی کامیابی کے لیے ایک ’امتحان‘ ہوگا۔
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے بدھ کے روز متحارب فریقوں پر زور دیا کہ وہ امن کی جانب فیصلہ کن اقدامات کرنے کے لیے’’اس سنہرہ موقع سے فائدہ اٹھائیں‘‘اور کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین معاہدے سے تنازع کے خاتمے کی رفتارپرفرق پڑے گا۔
ہانس گرنڈبرگ نے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کو بتایا کہ’’فریقین کو اس علاقائی اور بین الاقوامی تحریک کی طرف سے پیش کردہ موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ زیادہ پرامن مستقبل کی طرف فیصلہ کن اقدامات کیے جا سکیں۔
امریکا اوراس کے اتحادی ایران پریہ الزام عاید کرتے چلے آرہے ہیں کہ وہ حوثیوں کومیزائل،ڈرون اور دیگر ہتھیارمہیّا کررہا ہے اور یہی اسلحہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یمنی فورسزپرحملوں میں استعمال ہوتا ہے۔
ایران کھلے عام یمنی حوثیوں کی سیاسی حمایت کرتا ہے جبکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انھیں جنگ دہ ملک میں ہتھیاروں کی منتقلی سے انکارکرتا ہے۔