شال (ہمگام نیوز) انقلابی عادات اور تحریکی ساتھیوں کے درمیان محبت ہمیں توانا رکھتے ہیں۔ اس سے ہمیں وہ قوت ملتی ہے جس سے ہم اس کھٹن اور طویل سفر کو غم اور خوشی میں تحمل سے گزار رہے ہیں۔ شہید واجہ غلام محمد نے ہمیں قربانیوں کا درس دیا ہے اور بی این ایم کا ہر ساتھی تحریک آزادی کے لیے قربانی دے رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے تحت شہدائے مرگاپ کی یاد میں منعقدہ ‘ درس تحریک و انقلابی تنظیم ‘ کے عنوان سے پروگرامات کے سلسلے کی تیسری نشست میں کیا گیا۔
اس نشست سے بی این ایم کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری قاضی داد محمد ریحان اور سینئر ممبر ماما انور نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا بی این ایم انقلابی سیاسی کارکنان کے تحفظ کے لیے قلعے کا کردار ادا کر رہی ہے۔ قومی تحاریک کے دوران اقوام نے مشکل ترین حالات کا سامنا کیا۔ بلوچ قوم کو بھی ماضی اور حال میں مشکل وقت کا سامنا ہے لیکن بی این ایم کی بدولت جہدکاروں کی مشکلات میں کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے ہر عمل کو تجزیہ کی کسوٹی سے پرکھنا ہوگا۔ ہم ایک ایسا آزاد بلوچستان چاہتے ہیں جہاں برابری اور انصاف کا نظام قائم ہو۔ہمارے صفوں میں اقربا پرور ، جنگی منافع خور اور کرپٹ عناصر کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔شہید غلام محمد نے ہمیشہ کہا ہے کہ بی این ایم لیڈروں کی نہیں کارکنان کی جماعت ہے ، جو اپنی جماعت اور قومی تحریک کے محافظ ہیں۔
انھ
ہوں نے کہا خطے کے حالات تبدیل ہو رہے ہیں۔طاقت کے توازن میں تبدیلی ہمارے حق میں بھی ہوسکتی ہے اور خلاف بھی لیکن ہمیں ہر صورتحال کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا ہوگا۔انقلابی کارکن اکیلے بھی رہ جائے تب بھی وہ اپنی منزل اور مقصد سے نہیں بھٹکتا۔ہمیں اپنے ساتھیوں کو منظم کرنا ہے اور اپنے لیے ہم خیال ساتھی پیدا کرنے ہیں جو تحریک کو تازہ دم رکھ سکیں۔
مقررین نے کہا تحریک میں خواتین کے کردار سے انکار ممکن نہیں بلکہ ان کا کردار کلیدی ہوتا ہے۔ ایک ماں انقلابی درسگاہ کا کردار ادا کرسکتی ہے۔ ہمیں ہماری ماؤں نے بلوچیت کا درس دیا، سکھایا ہے کہ کس طرح ہم ایک اچھا بلوچ اور اچھا انسان بن سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی ماؤں، بہنوں اور خواتین ساتھیوں کے کردار پر فخر ہے اور دیگر اقوام بھی بلوچ خواتین کے سیاسی و انقلابی کردار کے متعرف ہیں۔خواتین کو محض خواتین کے طور پر نہیں بلکہ سیاسی کارکن کے طور پر بلوچ سماج میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا ، انقلابی ساتھی شہید لالا منیر کے کردار کا مطالعہ کریں جنھوں نے منفی طبقاتی سوچ کو شسکت دے کر بلوچ سماج میں وہ اعلی مقام حاصل کیا کہ آج آپ کو پوری بلوچ قوم اپنا ہیرو مانتی ہے۔ اسی طرح شہید شیر محمد اور غلام محمد نے تمام مراعات کو ٹھکرا کر ، قیدو بند کی صعوبتیں اور جبری گمشدگیاں برداشت کرکے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا کیونکہ بلوچ قومی تحریک کے اس دور کے تقاضوں کے تحت یہ قربانیاں ناگزیر تھیں۔