تحریر: گہرام بلوچ

   ہمگام آرٹیکل   

 

جب نواب خیر بخش مری افغانستان چلے گئے تھے تو اس وقت شہید ڈاکٹر سہراب مری چھوٹے تھے اور وہ بھی اپنی فیملی کے ساتھ افغانستان چلئے گئے۔ افغانستان سے آنے کے بعد شہید ڈاکٹر سہراب مری نے کوئٹہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی میٹرک پاس کرنے کے بعد میڈیکل کیلئے سائنس کالج سے تعلیم حاصل کرتے رہے اور 2000کے بعد جب پرویز مشرف کی فوجی حکومت آئی تو شہید ڈاکٹر سہراب مری بی ایس او میں چلئے گئے جب بی ایس او صرف ایک تھی جب ٹوٹ گئی تو شہید ڈاکٹر سہراب مری بی ایس او (آزاد) میں چلئے گئے۔ سیاسی پارٹیوں میں انہوں نے بی ایس او اور جنگی تنظیموں میں بی ایل اے کی پلیٹ فارمز شامل ہوکر جدوجہد کیا۔

 

چلتن میں آزاد بلوچستان کا جھنڈا 2000 سے لیکر 2014 تک جو لیکر گیا تھا ان ساتھیوں میں ایک شہید ڈاکٹر سہراب مری بھی شامل تھے اور انہوں نے کوئٹہ کے نواحی علاقے نیو کاہاں میں جو شہیدوں کے زیارت ہیں ان میں بھی شہید ڈاکٹر سہراب مری اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہر وہ دن آزاد بلوچستان نیا جھنڈا آزاد لہرایا کرتے تھے۔

 

شہید سہراب مری نے اسکولوں سے لیکر کوئٹہ کے ہر گلی گلی میں آزاد بلوچستان کا جھنڈا لگاتے اور وہ ہر میدان میں بلوچستان کی آزادی کی بات کرتے تھے،نوجوان کو بھی یہی بات ہر دن کہتے تھے کے پنجابی ہمارا دشمن ہے اور وہ ہماری ساحل وسائل کو لوٹ رہا ہے اور ہمارے ماں اور بہنوں کو ہر دن روڈوں پر ذلیل کر رہا ہے اور تو اور ہمارے شہیدوں کی قبروں کی بھی بہ حرمتی کررہا ہے اور پر ہم کیسے اپنا بلوچی رسم او رواج کو بھول سکتے ہے۔

 

وہ یہی کہتے تھے کہ شہید نواب نوروز سے لیکر شہید بالاچ اور شہید نواب اکبر خان بگٹی نے جو سنگر پہاڑوں میں ہمارے نوجوان کے لئے بنائے ہیں اس کو ہم کیسے بھول سکتے ہیں، ہمیں اپنا بلوچی غیرت اور جذبہ کو زندہ رکھنا چاہیے اور دنیا کے سامنے بھی یہی جواز پیش کرنا چاہئے کے بلوچ مرا نہیں زندہ ہے اور وہ اپنے وطن کو آزاد کر کے ہی رہیں گے۔

 

شہید سہراب مری نے بڑی قربانی ڈاکٹر اللہ نزر کے لئے دی۔ شہید ڈاکٹر سہراب مری تا دم مرگ بھوک ہڑتال میں بیٹھ گئے جس میں شہید ڈاکٹر سہراب مری اور مکران کا ایک بلوچ بھی شامل تھا اور اسی دوران شہید ڈاکٹر سہراب اور اسکا ساتھی 15 روز بھوک ہڑتال میں گزارنے کے بعد بیمار ہو گئے تو ڈاکٹروں نے علاج کیا جس کے بعد ڈاکٹر اللہ نزر کو ڈیرہ غازی خان میں ظاہرہ کیا گیا تھا تو شہید ڈاکٹر سہراب مری نے اپنے ساتھیوں کو ڈیرہ غازی خان بھیجا کہ پکی خبر لی جائے کہ ڈاکٹر اللہ نزر بلوچ جیل میں ہیں یا نہیں تو ساتھیوں نے تصدیق کی کہ ڈاکٹر اللہ نزر بلوچ جیل میں موجود ہیں جہاں شہید ڈاکٹر سہراب مری نے بھوک ہڑتال کو ختم کیا۔

 

شہید ڈاکٹر سہراب مری انتہائی دلیر اور بہادر انسان تھے۔ انہوں نے بلوچ قومی سیاست بھی بھرپور جدوجہد کی اور شہید ڈاکٹر سہراب مری نے اپنی آخری سانس تک بلوچ قوم کی آزادی کے لیے جنگ لڑئی جو 5 فروری 2009 میں کوئٹہ سبزل روڈ میں شہید ہوئے۔