زاہدان(ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں کنرک شہر سے بارہ بلوچ ماہی گیروں کو افریقی براعظم کے کھلے پانیوں میں صومالی قزاقوں نے اغوا کرنے کے بعد ان میں سے ایک ماہی گیر کو قتل کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے سمندر میں ماہیگیری کے لیے جانے والے بلوچ مچھیروں کو صومالی بحری قزاقوں نے پکڑ کر ان میں سے ایک بلوچ ماہیگیر کو قتل کر دیا گیا ۔
قتل ہونے والے ماہیگیر کی شناخت 19 سالہ جمشید بردی ولد قاسم اور تین مغوی ماہیگیروں کی شناخت 17 سالہ مختار بردی ولد واحد ، 24 سالی اسلم بردی ولد نور محمد ، 20 سالہ زکریا ولد نور محمد ساکنان پارگ کے ناموں سے ہوئی۔ جبکہ دیگر 8 ماہیگیروں کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ان لوگوں کی سمت۔ وہ کھلے پانیوں میں مچھلیاں پکڑنے گئے تھے اور انہیں صومالیہ سے مسلح قزاقوں نے اغوا کر لیا، فائرنگ کے دوران ایک شخص ہلاک اور دیگر گیارہ افراد کی حالت بارے علم نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق کہ قابض ایرانی حکومت اور چین کے درمیان 25 سالہ معاہدہ اور چابہار فشریز کمپنی کی جانب سے مقامی ماہی گیروں کو ماہی گیری کے لائسنس جاری نہ کیے جانے کی وجہ سے ماہی گیروں کو ماہی گیری کے لیے دور دراز علاقوں میں جانا پڑتا ہے، جہاں انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے جیسے کہ سمندری طوفان اور قزاقوں کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کنرک اور چابہار کے 40 بلوچ ماہی گیر دو کشتیوں کے ساتھ ماہیگرِی کے اجازت نامے پر مچھلیاں پکڑنے کے لیے صومالیہ کے پانیوں میں گئے تھے، جنہیں صومالیہ کی فورسز نے گرفتار کرکے ہر فرد کو صومالی عدالت نے بارہ ہزار ڈالر جرمانے کی سزا سنائی ، تاہم ابھی تک ایرانی حکومت کے کسی بھی ادارے نے ان بلوچ ملاحوں کے حالات کی پیروی کے لیے کوئی ردعمل نہیں دکھایا۔