تحریر ۔ سـلام سـنجر
آزادی کی جدوجہد کے دوران ایسے بہت سے کارکنان، قیادت ، عام افراد یا کسی خاص طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد جو کہ آزادی کے لیے جدوجہد میں شامل ہوتے ہیں اور اپنے حصے کی جدوجہد کرتے ہیں تو باز اوقات انہیں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، وہ مسائل سیاسی ہوں، معاشی یا دشمن کا خطرہ یہ سب انہیں جھیلنا پڑتا ہے ، اس علاوہ کے جو سچے کارکن یا رہنما ہوتے ہیں جن کے دل میں آزادی پانے کے لئے کچھ نا کچھ کرنا ہوتا ہے یا اپنی قوم سے کیئے گئے وعدہ پورا کرنا ہوتا ہے ان کو ایک الگ قسم کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے جن کی ہم نے بلوچ قومی تحریک آزادی میں کئی بار مشاہدہ کیا ہے ، ان کو جو سب سے بڑا مسئلے کا سامنا ہوتا وہ ہے ان لوگوں کی جانب جو کہ جدوجہد آزادی کے دوران عوام نے ان کے برے کردار یا غلط فیصلوں کی وجہ سے مسترد کر دیا ہے انہی کارکن یا لیڈر چاہتے ہیں یہ جو اچھے نتائج دے رہیں ان کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرکے عوام میں دوبارہ وہی مقام حاصل کریں جو کہ وہ پہلے تھے اگر وہ مقام نہیں ملا کم از کم ان کو اپنے ذاتی نمود و نمائش یا مزید مفادات کے لیئے استعمال کر سکیں ، لیکن ایک اچھے کارکن ، لیڈر یا کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے جہدکار کو زمینی حقائق اور عوامی مفادات اور آزادی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مضبوط فیصلے کرنے ہونگے نہ کہ کسی بد کردار شخص کی پیروی کرنا یا ان کے ہاتھوں استعمال ہونا ہے ۔
بعض اوقات ایسا بھی ہوا ہے کہ جو سچے کارکنان یا رہنما سمیت آزادی کے خیرخواہ ہوتے ہیں وہ تحریک آزادی میں شامل ان بدخواہ یا بڑے کردار کے عامل افراد کے ہاتھوں نہیں آ سکتے ہیں یا ان کی بات نہیں مانتے ہیں تو وہ انہیں بلیک میلینگ سے لیکر دھمکی بھی دیتے ہیں حتی کہ وہ انہیں جان سے مارنے تک پیچھا نہیں ہٹتے ۔ ایسے کئی افراد ان کی اس شیطانی حرکتوں کا شکار ہوتے ہیں جو مضبوط ارادوں کے مالک ہوتے ہیں وہ ان کی چنگل میں کبھی نہیں آتے ہیں ۔ بلکہ ان ہی کی سرزنش کرتے ہیں ۔ اور انہیں اپنے آپ سے دور بھگاتے ہیں ۔
دوسری اور اہم بات یہ ہے کہ آزادی کی جدوجہد میں ذاتی سالمیت کو برقرار رکھنا اور اپنے اصولوں پر ثابت قدم رہنا بہت ضروری ہے۔ جب لوگ آپ کی لگن اور موثر کام کے لیے آپ کی تعریف اور پیروی کرنے لگتے ہیں، تو یہ آپ کے عزم اور آپ کے اعمال کے مثبت اثرات کا ثبوت ہے۔ تاہم، یہ تعریف موقع پرستوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے ۔ ایسے افراد جو ذاتی فائدے، شہرت میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، یا جو اپنے نتائج یا دیانتداری کی کمی کی وجہ سے حقیقی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ وہ ہمیشہ اس طاق میں بیٹھے رہتے ہیں کہ کس طرح ایک ایسا شخص ملے جو کہ عوام میں اپنے اچھے کردار اور نتائج کے لیئے بہت زیادہ قابل بھروسہ اور باکردار ہے انہیں سیڑھی بنا کر اپنے مفادات کی تکمیل کی جائے ۔
وہ رہنما اور کارکن جو حقیقی طور پر جدوجہد آزادی میں جہدکاری نہیں کرتے ہیں وہ آپ کی مقبولیت اور کامیابی کو اپنے ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کا ذریعہ سمجھ سکتے ہیں۔ وہ آپ کے ساتھ جوڑ توڑ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، آپ کی محنت سے کمائی گئی ساکھ کو اپنے موقف کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے آپ کو ان کے ہاتھوں میں مہرہ بننے دیتے ہیں، تو یہ کئی نقصان دہ نتائج کا باعث بن سکتا ہے ، اسی لیئے ان سے ہر طرح سے بچنا چاہیئے اور انہیں اپنے پاس بھی نہیں آنا دینا چاہئے کیونکہ اگر آپ بحیثیت کارکن اور قابل بھروسہ شخص کے ان کا مہرہ بن گیا تو وہ اپنے مفادات کی تکمیل تو کر سکتے ہیں لیکن آپ کا ساکھ وہ نہیں رہے گا عوام کے اندر جو کہ آپ پہلے اس پر مقام پر تھے بلوچ قومی تحریک میں اس کی کئی مثالیں مل سکتی ہیں ، واضح کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جو لوگ آپ کی اچھے کردار کی وجہ سے پیروی کرتے ہیں وہ ایسا کرتے ہیں کیونکہ وہ آپ کے کردار اور نتائج پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اگر آپ خود پرست اور مفاد پرست افراد کے ساتھ صف بندی کرتے ہیں یا ان کی سنتے ہیں ، تو یہ اعتماد تیزی سے ختم ہو سکتا ہے۔ آپ کے پیروکار موقع پرستوں کے ساتھ آپ کی وابستگی کو آپ کے اصولوں کے سمجھوتے کے طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
جب عوام کو یہ احساس ہو کہ آپ اب عام بھلائی کے لیے کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس کے بجائے بے ایمان رہنماؤں کے مفادات کی خدمت کر رہے ہیں، تو وہ ممکنہ طور پر آپ کو مسترد کر دیں گے۔ لوگوں کی حمایت آپ کی صداقت اور مقصد کے لیے لگن پر ان کے یقین پر مبنی ہے۔ جتنا ہوسکے ان لوگوں سے بچتے رہیں ،ان لوگوں کے ساتھ اتحاد کرنا جو حقیقی طور پر جدوجہد آزادی کے لیے پرعزم نہیں ہیں، خود تحریک کو کمزور کر سکتے ہیں۔ یہ تقسیم در تقسیم پیدا کر سکتے ہیں ان کا کام تقسیم پیدا کرنا اور اپنی الو سیدھی کرنا ہے، حامیوں کے درمیان مایوسی کو بڑھا سکتا ہے، اور جدوجہد کی تاثیر کو کمزور کر سکتا ہے ۔
ان خرابیوں سے بچنے کے لیے، چوکنا رہنا اور اپنے اعمال اور اپنے کارکنان اور تنظیم پر کنٹرول رکھنا بہت ضروری ہے۔ غور کرنا چاہئے کہ احتیاط سے منتخب کریں کہ آپ کس کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اپنے آپ کو ان افراد کے ساتھ جوڑیں جن کی اقدار اور مقصد کے لیے لگن آپ کے اپنے سے ہم آہنگ ہے۔ ان لوگوں سے پرہیز کریں جو صرف ذاتی فائدے کے خواہاں ہیں یا ان کی تاریخ غیر موثر یا خود غرض شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں، ان اصولوں پر قائم رہیں جنہوں نے آپ نے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے۔
آپ کی اقدار اور اعمال میں مستقل مزاجی آپ کی ساکھ کو تقویت دیتی ہے اور عوامی حمایت کو مستحکم کرتی ہے۔ اپنے اعمال اور فیصلوں میں شفاف رہیں۔ اپنے پیروکاروں یا ارکان اور وسیع تر عوام کے ساتھ جدوجہد کرتے ہوئے جڑےرہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ آپ کے محرکات اور حکمت عملیوں کو سمجھتے ہیں۔ عوام کے سامنے جوابدہی ان کے اعتماد اور حمایت کو مضبوط کرتی ہے۔
یہ بھی دیکھ لیں کہ ہمیشہ آزادی کی جدوجہد کے اہم مقصد کو ذہن میں رکھیں۔ آزادی اور انصاف کے حصول کے اجتماعی مقصد کے لیے ذاتی شہرت اور پہچان ثانوی ہونی چاہیے۔
ایک سچے کارکن کو اپنے اعمال اور اپنے اصولوں کے ساتھ ان کی صف بندی پر باقاعدگی سے غور کرنا اہمیت رکھتا ہے ۔ خود آگاہی اس بات کو پہچاننے میں مدد کرتی ہے کہ آپ کب راستے سے ہٹ رہے ہیں اور بروقت اصلاح کریں ۔
بلوچ جدوجہد آزادی میں ہمیشہ قومی مفادات کو سامنے رکھ کر مضبوط فیصلے کریں تاکہ عوام اس بات پر قائل ہو کہ آپ میرے نجات دہندہ ہیں جہد آزادی میں ہمیشہ ہر مکتبہ فکر کو ساتھ ملا کر چلیں کیونکہ جنگ آزادی میں ہر ایک کا ایک حصہ ہوتا ہے ۔
آزادی کی کسی بھی جدوجہد میں تحریک کی طاقت اس کے قائدین اور کارکنوں کی دیانت اور لگن میں مضمر ہوتی ہے۔ اپنے اعمال اور تنظیموں پر کنٹرول برقرار رکھ کر، اور اپنے اصولوں پر قائم رہنے سے، آپ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آپ پر لوگوں کا اعتماد نہ متزلزل رہے۔ یہ، بدلے میں، آزادی کی جدوجہد کی مجموعی طاقت اور کامیابی میں معاون ہے۔ ہیرا پھیری سے گریز کرنا اور ہم خیال افراد کے ساتھ حقیقی تعاون پر توجہ مرکوز کرنا آپ کو چیلنجوں کو نیویگیٹ کرنے اور دیانتداری کے ساتھ رہنمائی کرنے میں مدد دے گا۔
آخر میں ہمیشہ مراعات خور اور مفاد پرستوں سے خود کو درو رکھیں اور اپنے لوگوں کو بھی ان سے دور رکھیں اس کا سب سے بڑا فائدہ تحریک کو ملے گا ۔