لندن (ہمگام نیوز) ممتاز بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان مومنٹ کے صدر حیربیارمری بلوچ نے سوشل میڈیا ایکس کے توسط سے فاشسٹ پاکستانی دھشت گر پنجابی فوج کو ایک بار پھر مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میری پچھلی پوسٹ کے ردعمل میں جو کمنٹس کیے گئے ان سے بزدلوں کی چیخوں سے یہ ثابت ہوتی ہے کہ ایک غیر مسلح بلوچ کی ٹویٹ نے بے چین پنجابیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

پاکستان کے پاس دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے مگر بلوچ پھر بھی ان سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ یہ بلوچ عوام کا پختہ عزم اور ثابت قدمی ہے کہ جس سے قابض خوفزدہ ہوچکے ہیں۔ بلوچ رہنما نے لکھا ہے کہ چینیوں کو خوش کرنے کے لیے عام بلوچ شہریوں کو گوادر جانے سے روک رہے ہیں اور گولی مار رہے ہیں، لیکن گوادر چین یا پاکستان نہیں ہے اور بلوچ عوام کو اپنے ملک میں سفر کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔

مرغی کا دل رکنے والے پنجابی لوگ پشتونوں کی طرف انگلیاں اٹھاتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ بلوچوں پرگولی چلانے والے پنجابی نہیں بلکن پشتون ہیں۔ یہ انکی فطرت ہے کہ وہ دوسروں پر الزام لگانے میں دیر نہیں لگاتے۔ پنجابی قوم حکومت کرنے کے لیے نہیں بنے ہیں۔ پوری تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے صرف غیر ملکی قابضین کی خدمت گزاری کی ہے۔ انگریزوں نے ہندوستان کو کمزور کرنے کے لیے تقسیم کیا اور اپنے مفاد کے لیے پاکستان بنایا، انگریزوں نے رضامندی دی اور بلوچستان پر قبضہ کرنے میں ان کی مدد کی۔

مسلمان پنجابیوں کو ایک ملک “چاندی کے تھال میں” صرف اس لیے دیا گیا تھا تاکہ وہ 1947 سے پہلے والی اپنی آقاؤں کی خدمت گزاری کریں، لیکن اب وہ تمام بڑی طاقتوں کی خدمت کر رہے ہیں۔اور وہ عین اپنی غلامانہ فطرت کے مطابق دوسری قوموں کی خدمت کا اپنا تاریخی کردار جاری رکھے ہوئے ہیں۔

میں بلوچستان پر قابض ایران اور پاکستان کے لیے یہ یاد دہانی کراتا چلوں کہ شیشے کے گھروں میں رہنے والے دوسروں پر پتھر نہ پھینکیں۔ بلوچستان پاکستان نہیں ہے، بلوچستان ایران نہیں ہے۔