شال (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قابض پاکستان کی طرف سے “ عزم استحکام” کے تحت شروع کی گئی بلوچ نسل کشی جاری و ساری ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کا بلوچ عوام کے خلاف خونی جنگ اور بربریت جاری ہے اسکی تازہ ترین کاروائی آج قلات کے علاقے “ گیشگ “ میں شروع کی گئی ہے جہاں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمانڈوز اتھارے گئے ہیں اور قابض فورسز کی بھاری تعداد علاقے میں بے گناہ لوگوں کے گھروں کے اندر گھستے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض پاکستان کی طرف سے یہ حربے نئے نہیں ہیں جہاں وہ آپریشن کے نام پر مختلف علاقوں میں اپنی قابض فوج کو بھیج کر عام بے گناہ بلوچ عوام کی چادر و چار دیواری کو پلانگ کر وہاں موجود بلوچ پیر مرد و زن اور نوجوان سمیت سب کو زہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بناتی رہی ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں دو عشروں پر محیط اس آزادی کی حالیہ جد و جہد کے دوران پاکستانی فوج کی طرف سے کئی ہزار بلوچ پیر و جوان، مرد و عورتوں کو زبردستی اٹھاکر غائب کیا جاچکا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جاچکی ہیں۔
ایف بی ایم کے ترجمان نے مزید کہا کہ قابض پاکستان اپنی تمام تر ریاستی توانائیوں کو خرچنے کے باوجود بلوچ قوم کے دل و دماغ سے آزادی کی امنگ اور چاہ کو ختم یا کم کرنے میں ناکام رہی ہے لہذا اب وہ بلوچ نسل کشی کی اپنی دیرینہ پالیسی کو مزید وسعت دینے کے لئیے “ عزم استحکام “ جیسے گمراہ کن اصطلاحات کا استعمال کررہی ہے اور اس ضمن ابھی بلوچستان میں تعینات قابض پاکستانی فوج کا پیراملٹری ادارہ نام نہاد فرنٹئیر کانسٹبلری بلوچستان کے لئے 1 ارب 95 کروڈ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جو یقینا بلوچ قوم کی نسل کشی کو مزید تیز تر کرنے کے لئیے استعمال کی جائیگی۔
لیکن ہم قابضین پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کی آزادی کا یہ جد و جہد جبر و استبداد سے کبھی بھی ختم نہیں کی جاسکے گی بلکہ ہم اپنی قومی آجوئی کی اس نصب العین اور مقصد کی حصول کے لئے ہر طرح جبر و تشدد کے خندہ پیشانی سے قبول کریں گے۔