تحریر: سوبدار بلوچ
ھمگام آرٹیکلز
میری ناقص رائے میں ، اسلام آباد سے واپسی کرکے اب ہر ضلع اور ہر تحصیل میں لانگ مارچ کرنی چاہیے تاکہ پاکستانی انتخابات کو ناکام بنایا جاسکے اور بلوچستان بھر سے جبری طور پر اغوا کئے گئے بلوچ فرزندان ہیں جن کے لواحقین معاشی مجبوریوں اور گھر کے کفیل کا اغوا ہونے کی وجہ سے اسلام آباد، کوئٹہ تک پہنچ نہیں ہے تو لانگ مارچ ہرگھر میں جاکر پولیو مہم کی طرح بلوچستان کے عوام کو پاکستانی کینسر سے بچانے کے لئے شعوری ویکسین کریں تاکہ بلوچستان جہاں میڈیا نہیں، جہاں کمیونیشن نہیں جہاں رابطے کا فقدان ہے وہاں وہاں بلوچستان کے عوام کو ایک دوسرے سے جوڑا جائے۔
سب سے پہلے ہمیں اپنی عوام کو شعور دینا ہے اور ان کا حوصلہ بننا ہے، جس ماں کا بیٹا غائب ہے ان کے گھر اگر ہم جائیں گے تو ان کو یہ حوصلہ ملے گا کہ ان کے بیٹے کے لئےلاکھوں فکر مند ہیں ، ہمیں ایک دوسرے کی دکھ و درد کو بانٹنا ہے اور دشمن کے لگائے گئے ہر ایک زخم سے ایک دوسرے کو آگاہ کرنا ہے، جب ہم ایک دوسرے کی دکھ و درد کو اپنا سمجھیں گے اور پاکستانی و ان کے حواریوں کے چرب زبانی، اور دھوکہ دیہی سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں گے تب ہم اپنی قوم کوایک لڑی میں پرو سکتے ہیں۔
کل تک ڈیرہ غازی خان کے بلوچ یہ خیال چھوڑ گئے تھے کہ شائد باقی ماندہ بلوچوں کو ان کو بھول دیا ہے لیکن حالیہ لانگ مارچ سے وہاں کے بلوچوں کو یہ شعور آیا ہے کہ ان کو صرف ووٹ کے لئےیاد نہیں کیا جارہا بلکہ قومی یکجہتی اور فیصلہ سازی اور بلوچستان کے ساتھ جڑنے کے لئے ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے اور ان کو بلوچ قومی دھارے میں شامل کیا جارہا ہے، اصل قومی دھارا بلوچستان کی قومی آزادی ہے نہ کہ پنجابی غلامی کو قبول کرکے اسلام آباد کے ڈگڈگی پر نانچنا۔