کراچی (ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں مارنا ریاستی اداروں کا پرانا ہتھکنڈہ ہے جس کو انہوں نے متعدد بار استعمال کرکے لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں مارا ہے۔ جن لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں مارا گیا ان کا نام بلوچ لاپتہ افراد کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ادارے میں درج تھا، حالیہ دنوں میں جن لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں مارا گیا ان کی تصدیق وی۔بی۔ایم۔پی نے کی ہے جن کی فہرست ہوں ہے۔ ‏خضدار میں سی ٹی ڈی نے جن تین افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا ان میں سے ایک کی شناخت آفتاب سمالانی کےنام سے ہوئی جہنیں رواں سال 11 اگست کو ہزار گنجی کوئٹہ سےفورسز نے جبری لاپتہ کیا تھا جن کے کیس کو وی۔بی۔ایم۔پی نے تنظیمی سطح پر لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن کو فراہم بھی کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی خضدار مقابلے میں جاں بحق عبداللہ زہری بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا۔   ترجمان کا مزید کہاہے کہ لاپتہ افراد کو اس طرح سے فیک انکاؤنٹر میں مارنا یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ اسی طرح فیک انکاؤنٹر میں لاپتہ افراد کو مارا جاتا تھا۔ دوسری جانب نومبر کے پہلے ہفتے کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں اور کراچی سمیت 23 افراد کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا۔ جن فہرست کچھ یوں ہے۔ بیبگر ولد اکرام، امداد ولد سالم، قاسم ولد حکیم، اکرم ولد قاسم، سالم ولد دین محمد، جمیل ولد محمد جان، شیران ولد میار، حمزہ ولد اکرام، شاہد ولد دلپل، عبدالوہاب ولد محمد خان، صلاح الدین ولد محمد خان یلانزئی، گازین ولد نور دین، محمد امین ولد درا خان، ہارون بلوچ ولد حاجی میر خان، عظیم بلوچ، برکت ولد موسیٰ، سلیم رضا، نعمان ولد امان اللہ، سعید احمد ولد علی، عبدالقدیر ولد عارف یلانزئی، حاصل ولد نور دین کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگی کا شکار بنایا جبکہ حسنین بلوچ کو کراچی کے علاقے سچل گوٹھ سے خفیہ اداروں نے لاپتہ کردیا۔ وہ سچل گوٹھ سے لیاری اپنے رشتہ داروں کے ہاں جارہے تھے مگر وہاں نہ پہنچنے پر اہلخانہ کو معلوم ہوا کہ وہ لاپتہ ہیں۔ اہلخانہ کے مطابق مقامی پولیس تھانہ رابطہ کیا گیا مگر وہ بھی بے خبر ہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے۔ آپ کو علم ہے کراچی سے خفیہ ادارے سی ٹی ڈی اور پولیس بھی بلوچ، سندھی پشتون اور مہاجروں کو غیر قانونی حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کر کے اذیت دیتے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ مندرجہ بالا ناموں میں بیبگر اکرام اور حمزہ اکرام دونوں بھائی ہیں۔   ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہاہے کہ اس طرح سے نہ صرف حالات کشیدہ ہوں گے بلکہ انتہائی نا قابل بیان حالات پیدا ہونے کے امکانات ہیں، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تمام معاملات پر نظر ثانی کرے اور ریاستی اداروں کو اس طرح کے غیر قانونی عمل سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرے وگرنہ نتیجتاً بہت نقصان پہنچ سکتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آئین و قانون کی پاسداری کی جائے اور اس سے بالاتر کوئی نہیں اس بات کو مان اور سمجھ لیا جائے۔   ان تمام معاملات کو مذکور بحث لانے کے لئے بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) آئندہ آنے والے دنوں میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کرے گی۔