لندن(ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ یو کے برانچ نے لندن میں 13 نومبر بلوچ شہداء ڈے کے حوالے سے ایک خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس پروگرام میں بلوچ کمیونٹی کے علاوہ مختلف اقوام کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔
پروگرام میں ایران کے زیر قبضہ کردستان سے کردستان انڈیپنڈینس موومنٹ کے سربراہ آشتیاکو پورکریم اور گوران دشتی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ آشتیاکو پورکریم نے بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور کرد، بلوچ، آحوازی اور ایران کے زیر دست دیگر مظلوم اقوام کی مشترکہ جدوجہد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے خلاف مشترکہ کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔
گوران دشتی ممبر آف دی اکزیکٹیو کمیٹی آف کردستان انڈیپینڈنس موومنٹ نے اپنے خطاب میں میر محراب کی انگریز کے خلاف مزاحمت سے لے کر پاکستان اور ایران میں بلوچوں کی موجودہ جدوجہد پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کرد و بلوچوں کی مشترکہ جدوجہد کی اہمیت پر زور دیا۔
کرد کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے سونیا کرد نے اس بات پر زور دیا کہ مشترکہ جدوجہد کے علاوہ عورتوں کے حقوق اور قومی آزادی کی تحریک میں خواتین کی شرکت کی اہمیت کو تسلیم کیا جائے۔
پیٹریاٹک عرب ڈیموکریٹک موومنٹ ان الحواز کے عبدالرحمن حیدری نے کہا کہ “ہم آج ان بہادر بلوچ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جنہوں نے آزادی اور انصاف کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ ہماری جدوجہد، چاہے وہ اہواز میں ہو یا بلوچستان میں، جبر، مزاحمت اور قربانیوں کی مشترکہ تاریخ سے جڑی ہوئی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایران میں تمام غیر فارسی اقوام انصاف، خود ارادیت اور وقار کے حصول کے لیے ایک ساتھ کھڑی ہوں۔
بلوچستان آجوئی زرمبش کے نمائندہ محراب سرجوئی نے بھی شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور آزادی کی جدوجہد کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
فری بلوچستان موومنٹ کے نائب صدر شہسوار کریم زادی نے اپنے خطاب میں بلوچ شہداء کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ایران کے زیر تسلط دیگر اقوام کے شہداء کی قربانیوں کو سراہا۔ انہوں نے محکوم اقوام کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران اور پاکستان کے خلاف ایک مضبوط مشترکہ محاذ قائم کرنا ہوگا۔
پروگرام کے آخر میں تمام مقررین نے حاضرین کے مختلف سوالات کے جواب دیے۔ اس پروگرام کی میزبانی بانوک عروسی بلوچ نے کی۔ پروگرام دو بجے شروع ہوا اور شام پانچ بجے اختتام پذیر ہوا۔