کوئٹہ (ہمگام نیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدید بلوچ کی جانب سے بلوچستان سے جنیوا تک ایک طویل پیدل لانگ مارچ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے جاری اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہر طریقہ اپنایا لیکن کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی 60 ہزار سے زائد لوگ بلوچستان سے لاپتہ ہوکر جبری عقوبت خانوں میں پابندِ سلاسل ہیں اور 20 ہزار سے زائد بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انہوں نے بلوچستان سے جینیوا تک طویل پیدل لانگ مارچ کیلئے ایک سال قبل ہی اقوامِ متحدہ کو خط ارسال کیا تھا تاہم عالمی وبا کرونا وائرس کے باعث انہیں اجازت نہیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماہ قبل ہی اقوامِ متحد کو یاداشت کے طور پر دوبارہ خط ارسال کیا ہے کہ انہیں جینیوا تک لانگ مارچ کرنا ہے جسے قبول کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان سے ایران، ترکیہ، یونان، اٹلی اور سویزرلینڈ تک کا روٹ بھی اقومِ متحدہ کو بھیجا ہے۔
ماما قدیر کہتے ہیں کہ اقوامِ متحد کو دیگر 50 کے قریب افراد کے نام بھی بھیجے ہیں کہ وہ بھی میرے ساتھ اس طویل لانگ مار کا حصہ ہوں گے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم دو ماہ بعد لانگ مارچ کی تیاریاں کررہے ہیں۔ جو بھی لاپتہ افراد کے لواحقین یا کوئی بھی ہمارے ساتھ اس لانگ مارچ میں شرکت کرنا چاہتا ہے وہ اپنی تفصیل بھیج دیں تاکہ ہم انہیں آگے اقومِ متحدہ کو بھیج سکیں اور طریقہِ کار انکے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیدل لنگ مارچ کیلئے یہ تقریباً ساڈھے 6 ہزار سے سات ہزار کیلومیٹر کا راستہ اور چھ سے سات مہینے کا سفر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہر ممالک میں اقومِ متحدہ کا اسٹاپ ہوگا اور ساتھ میں انکے حفاظتی دستے بھی ہماری نگرانی کرتے رہیں گے۔