سنندج(ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق مختلف ایرانی جیلوں میں گزشتہ چار دنوں کے دوران چار قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یزد کی سنٹرل جیل میں ایک قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا جس کی شناخت اصغر برزگر کے نام سے ہوئی ہے۔ اس قیدی کو پہلے منشیات سے متعلق جرائم کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

 انسانی حقوق کی تنظیم ہینگاو کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق جمعرات 4 جنوری 2024 کو فجر کے وقت یزد سینٹرل جیل میں قید 32 سالہ اصغر برزگر کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔

 ایرانی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق اس قیدی کو 3 سال قبل منشیات سے متعلق جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے عدالتی نظام نے اسے موت کی سزا سنائی تھی۔

 کرمانشاہ (کرماشان) کے کنگاور شہر سے تعلق رکھنے والے سعید مرادیان نامی کرد قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا، جسے اس سے قبل منشیات سے متعلقہ جرائم میں سزائے موت سنائی گئی تھی، کو ہمدان سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔ گزشتہ چار دنوں کے دوران 7 کرد قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے۔

4 جنوری 2024 کو فجر کے وقت کنگاور سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ قیدی سعید (علی) مرادیان کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ جو کہ ہمدان کی مرکزی جیل میں عمل میں لایا گیا۔

 ایک باخبر ذریعے کے مطابق اس قیدی کو 3 سال قبل منشیات سے متعلق جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں ہمدان کی عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی تھی۔

 انسانی حقوق کی تنظیم کے شماریات اور دستاویزات کے مرکز میں رجسٹرڈ اعدادوشمار کی بنیاد پر، 2024 کے پہلے چار دنوں کے دوران ایران کی جیلوں میں 7 کرد قیدیوں سمیت 12 قیدیوں کو پھانسی دی گئی۔

مزید رپورٹ کے مطابق اردبیل سینٹرل جیل میں دو قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا جنہیں منشیات سے متعلق جرائم میں پہلے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

جمعرات 4 جنوری 2024 کو فجر کے وقت اردبیل سینٹرل جیل میں دو قیدیوں جن میں سہیل جلوران اور حجت کلخوران نامی دو قیدیوں کو پھانسی دی گئی تھی۔

 اردبیل پراسیکیوٹر آفس میڈیا سینٹر نے ان قیدیوں کو پھانسی دینے کا اعلان کرتے ہوئے ان کی شناخت اور عدالتی کیس کی دیگر تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

 ہینگاؤ ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سہیل جلوران اردبیل سے ترک شہری تھے اور حجت کلخوران صوبہ لرستان سے تھے۔ ان دونوں قیدیوں کو منشیات سے متعلق جرائم کے الزام میں تین سال قبل دو الگ الگ مقدمات میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

 اردبیل سینٹرل جیل میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 11 قیدیوں کو پھانسی دی گئی ہے، جن میں سے بعض کو ایران کی دوسری جیلوں سے اس جیل میں منتقل کیا گیا تاکہ وہ اپنی سزائیں پوری کر سکیں اور اس طرح کی کارروائی کا مقصد ان کی پھانسی کی خبروں کو روکنا تھا۔ تاکہ میڈیا میں شائع نہیں ہو سکےچ۔

 سرکاری میڈیا کی خبروں کے متن میں، ان قیدیوں کو “موت کے سوداگر” کہا گیا ہے، یہ جملہ جو حکومت کے میڈیا پروپیگنڈہ اپریٹس کے ذخیرہ الفاظ کا حصہ ہے تاکہ ان ملزمان کا حوالہ دیا جا سکے جنہیں منشیات کے جرائم سے متعلق الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ قزلحصار کی جیل موت کی سزا پانے والے چار کرد مذہبی قیدی پانچ روز قبل سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔

 فرہاد سلیمی، انور خضری، خسرو بشارت اور کامران شیخہ، کرد مذہبی قیدیوں نے اپنے ساتھی قیدی داؤد عبداللہی کی سزائے موت پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ ان کی پھانسی کے قریب آنے کے خطرے کے پیش نظر بھوک ہڑتال کی ہے ۔ ان قیدیوں کے کیس میں اب تک تین قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔