مشہد(ہمگام نیوز) اطلاع کے مطابق آج بروز پیر ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے ممتاز عالم دین مولوی عبدالغفار نقشبندی کے ٹیلی گرام چینل نے مشہد کے ملاؤں کی خصوصی عدالت میں ان کے والد، مولوی فتح محمد نقشبندی کو پانچ سال قید کی سزا سنائے جانے کی خبر کی تصدیق کی ہے ۔
راسک مسجد کے امام مولوی فتح محمد نقشبندی کو قابض ایرانی فورسز نے ان کے بیٹے محمد کے ساتھ 20 اگست 2024 کو راسک سے چابہار جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا، گرفتاری کے بعد بڑھاپے اور بیماری کے باوجود انہیں مشہد کی وکیل آباد جیل میں منتقل کر دیا گیا تھا ۔
مزید رپورٹ کے مطابق قابض ایرانی انٹیلی جنس سیکورٹی فورسز اور آئی آر جی سی نے چابہار آئل کمپنی کے اہلکاروں کے تعاون سے مولوی فتح محمد نقشبندی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران ان سے ذاتی طور پر چابہار جانے کو کہا تاکہ وہ اپنے خاندان کی گاڑیوں کے لیے ایندھن کے کوٹے کو دوبارہ کھول سکیں، اس کال کے بعد مولوی نے کہا۔ نقشبندی اپنے بیٹے 21 سالہ محمد نقشبندی کے ہمراہ چابہار کی طرف رواں دواں ہیں کہ راستے میں نوبندیان کے علاقے میں انہیں حراست میں لے کر ایک مجرم کی طرح ذلت و رسوائی کے ساتھ گرفتار کرکے لے گئے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولوی فتح محمد کی گرفتاری سے ایک ہفتہ قبل 13 اگست 2023 کو قانونی سرپرست کے نمائندے کے دفتر اور آئی آر جی سی کے محکمہ انٹیلی جنس اینڈ انفارمیشن نے اس سے قبل انہیں زاہدان طلب کیا تھا، انہیں گرفتار کرنے کی دھمکی دی تھی۔
فروری 2024 میں قابض ایرانی سیکیورٹی اداروں کے حراستی مرکز میں مولوی نقشبندی کی تشدد اور ذہنی و جسمانی دباؤ اور دل کا دورہ پڑنے سے جھوٹی موت کی خبر کی اشاعت کے بعد بلوچستان کی فضا انتہائی سوگوار ہوگئی اور بلوچ عوام نے عدلیہ اور سیکیورٹی اداروں سے وضاحت کا مطالبہ کیا۔ اس دینی عالم کی صورت حال کے بارے میں اداروں پر دباؤ دینے کے بعد 21 فروری 2024 کو مشہد کی وکیل آباد جیل میں سیکورٹی اداروں سے وابستہ کئی بلوچ ان سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوئے۔
اس کے بعد ملاقات کے دوران حافظ محمد حسین نقشبندی اور حاجی محمد امین نقشبندی، ان کے ایک قریبی رشتہ دار، جو لوگ ان سے ملنے مشہد گئے تھے، انہیں ملنے نہیں دیا گیا۔
اس سلسلے میں قابض ایرانی سیکیورٹی اور عدالتی اداروں پر بلوچستان کے عوامی رائے عامہ کے مسلسل دباؤ کے باعث مولوی فتح محمد نقشبندی کو تقریباً چھ ماہ کے بعد 29 فروری 2024 بروز پیر کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ مختصر فون کال کرنے کی اجازت دی گئی۔
واضح رہے کہ زاہدان اور خاش کے خونی جمعہ کے قتل عام کے بعد احتجاج کرنے والے بلوچ شہریوں کو دبانے میں شدت پیدا کرنے کے مقصد سے قابض ایران نے متعدد بلوچ علماء کو گرفتار کیا ہے جو کہ درخواست گزار خاندانوں کی آواز تھے۔ عوام اور مولوی عبدالحمید دونوں کی آواز کو خاموش کرنا اور مکی مسجد کمپلیکس جو کہ عوام کے احتجاج اور مطالبات کا مرکز رہا ہے، کو قانونی چارہ جوئی اور مطالبات کے عہدوں سے دستبردار ہونے کے لیے دوہرا دباؤ ڈالنے کے لیے قابض ایران مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال ک رہا ہے ۔ اب تک مولوی کے خلاف ایران مختلف ہتھکنڈوں کو استعمال کیا ہے لیکن عوامی حمایت کی وجہ سے ایران مولوی عبدالحمید گرفتار نہیں کر سکا ۔