سه شنبه, اکتوبر 22, 2024
Homeرپورٹسمقبوضہ ایرانی بلوچستان میں تقریباً 40,000 طلباء نے پرائمری تعلیم چھوڑ دی...

مقبوضہ ایرانی بلوچستان میں تقریباً 40,000 طلباء نے پرائمری تعلیم چھوڑ دی ہے ۔ رپورٹ

زاہدان ( ہمگام نیوز) رپورٹ کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل ایجوکیشن حسن بروشکی نے سرکاری میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بلوچستان میں پرائمری تعلیم چھوڑنے والے تقریباً 40 ہزار بچوں کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ ان اعدادوشمار میں ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ بھی نہیں ہیں، جو کہ پرائمری تعلیم سے محروم ہیں ۔

 بروشکی نے حکومتوں کی غفلت اور غیر ذمہ داری، اسکولوں کی خراب حالت اور تعلیمی جگہ کی کمی کا ذکر کیے بغیر کہا کہ 6 سے 11 سال کی عمر کے یہ بچے بنیادی طور پر لڑکوں کے لیے مطلق غربت یا لڑکیوں کے لیے سماجی و ثقافتی ڈھانچے کی وجہ سے اسکول جانے کو محروم قرار دیا ۔

 بروشکی کے مطابق تعلیمی سال 2023 ۔ 2024 میں پورے ایران میں پرائمری تعلیم سے محروم تقریباً 216,000 بچوں کی نشاندہی کی گئی جن میں سے صرف 31,000 کے قریب طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا گیا۔

 تعلیم کا حق بچوں کے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے جسے ایرانی اور بین الاقوامی قوانین میں تسلیم کیا گیا ہے۔ ایران کے آئین کے آرٹیکل 30 کے مطابق حکومت ثانوی اسکول کے اختتام تک تمام طلباء کے لیے مفت تعلیم فراہم کرنے کی پابند ہے۔ نیز، بچوں کے حقوق کے کنونشن کے آرٹیکل 28 کے مطابق، جس میں ایران بھی شامل ہوا ہے، رکن ممالک بچوں کو تعلیم کا حق فراہم کرنے کے پابند ہیں اور انہیں تعلیم تک رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو روکنا چاہیے۔

 یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں بچوں کے تعلیمی مسائل، مطلوبہ معیاری سکولوں کی کمی کے علاوہ موجودہ سکولوں میں سے اکثر خستہ حال یا عارضی اسکولوں کی وجہ سے کئی دیگر مسائل نے جنم لیا ہے ، جس کی وجہ سے بلوچ طلباء کے تعلیمی حالات پہلے ہی مشکل ہو چکے ہیں، جیسا کہ پہلے ایرانی حکومتی میڈیا نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں سب سے زیادہ سکول چھوڑنے والوں کی تعداد 148,000 کے ساتھ بلوچستان سب سے آگے ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں 50% بچے غذائیت کی کمی کی وجہ سے کوتاہ قدی کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ کہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں قابض ایران دیگر معاشی و سیاسی قتل عام اور بلوچ نسل کشی کے علاوہ بلوچستان طلبا کو دانستہ طور پر تعلیم جیسی بنیادی ضروریات سے نہ صرف محروم کر چکا ہے بلکہ تمام تعلیمی بنیادی اسٹرکچر کو اب ہٹا رہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز