یکشنبه, سپتمبر 29, 2024
Homeخبریںملازمین کا احتجاج جاری جامعہ بلوچستان اور سب کیمپسز بند رہے

ملازمین کا احتجاج جاری جامعہ بلوچستان اور سب کیمپسز بند رہے

کوئٹہ ( ہمگام نیوز )جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام 17اپریل 26 ویں رمضان المبارک کو بھی اساتذہ کرام اور ملازمین نے اپنے پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کی تاحال عدم ادائیگی۔

جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کی مستقل حل، بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ، آفیسران، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی، غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کی برطرفی، آفیسران و ملازمین کی پروموشن، آپ گریڈیشن اور ٹائم سکیل کی فراہمی کے لئے جامعہ بلوچستان سمیت تمام سب کیمپسزز میں مکمل تالا بندی اور امتحانات و ٹرانسپورٹ بند رکھیں اور ایک زبردست احتجاجی ریلی سریاب روڈ پر نکالی گئی۔

آخر میں مظاہرین نے سریاب روڈ کو بلاک کرکے دھرنا دیا اور زبردست نعرے بازی کی۔ احتجاجی دھرنا زیرصدارت نذیر احمد لہڑی منعقد ہوا۔ دھرنے سے نذیر احمد لہڑی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاھ علی بگٹی، فریدخان اچکزئی، پروفیسر ارسلان شاہ، سید شاہ بابر اور حافظ عبدالقیوم نے خطاب کیا۔مقررین کہا گیا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین 26 ویں رمضان المبارک کو بھی اپنی پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں سے محروم ہیں جبکہ سول سیکرٹریٹ سمیت دیگر تمام محکموں کے ملازمین کو آج اپریل کی تنخواہ تک ادا کی گئی۔

لیکن جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین نے اپنے پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کے لئے پورے ماہ مقدس کو احتجاج میں گزار دیا اور عید الفطر کیلئے بچوں اور اپنے لئے کوئی خریداری نہیں کی۔

انہوں نیکہا کہ جامعہ بلوچستان کی مالی بحران کا مستقل حل نکالکر کر صوبائی حکومت فوری طور پر جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کیلئے بیل آٹ پیکیج فراہم کریں تاکہ انکی پچھلے تین مہینوں کی تنخواہیں عید سے قبل ادا کی جاسکے۔

مقررین نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان کے لئے فوری طور پر 2 ارب اور مرکزی حکومت 3 ارب روپے کا بیل آٹ پیکیج فراہم کریں اور انے والے سالانہ بجٹ میں صوبائی حکومت 10 ارب روپے گرانٹس ان ایڈز اور مرکزی حکومت 500 ارب روپے ملک بھر کی جامعات کے لئے مختص کریں۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ بروز منگل کو بھی جامعہ بلوچستان میں مکمل تالا بندی، امتحانات اور ٹرانسپورٹ بند رکھی جائے گی۔

اور احتجاجی ریلی اور دھرنا دیا جائے گا اور اگر عید سے قبل پچھلے تین مہینوں کی تنخواہوں کی مکمل ادائیگی نہیں کی گئی تو عیدالفطر کے دن بھی اپنے بچوں سمیت احتجاجی ریلی اور دھرنا دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز