لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان مومنٹ کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے اندر مختلف علاقوں میں نہتے اور پر امن بلوچ مرد و خواتین اور بزرگ و بچوں پر قابض ریاست کی جانب سے بلا امتیاز جبر و تشدد اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کئی بلوچ زخمی اور شہید ہوئے ہیں ۔بلوچ قوم کے خلاف یہ کوئی اچھنبے کی بات ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ تمامتر جبر و استبداد کی پاکستانی رویہ بلوچی نسل کشی کا تسلسل ہے جو گزشتہ 76 سالوں جاری ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے قبضے کے اول دن سے لیکر آج تک بلوچ قومی نسل کشی کی اپنی پالیسیوں کو بتدریج تیز کیا ہے۔ قابض پاکستان مختلف طور طریقوں سے بلوچ قوم کو زیرنگیں رکھتے ہوئے بلوچستان پر اپنے قبضے کو دوام دینے کی تگ و دو میں ہے۔ ان حربوں میں قابض کی طرف سے نہتے بلوچ مرد و خواتین پر طاقت کی بے دریغ استعمال، فوجی آپریشنز، معاشی استحصال سمیت بلوچ نوجوانوں کو سالہا سال غائب کرکے عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جب گمشدہ بلوچ فرزندوں کے اہلخانہ انکی بازیابی کے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے سیاسی و پر امن طریقوں سے اپنی بات رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو قابض پاکستان انکی اس پرامن جد و جہد کو بھی برداشت نہیں کرپارہی ہے ۔یہ بات اس حقیقت کی غماز ہے کہ بلوچستان اور پاکستان کا رشتہ محض قابض و مقبوض کا ہے اور پاکستان بلوچ قوم کی طرف سے بلند کی گئی ہر آواز اور ہر مطالبے کو طاقت کے زور پر خاموش کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔لہذا پاکستان کی طرف سے روا رکھی ہوئی یہ جبر و استبداد کا سلسلہ بلوچستان پر پاکستانی قبضے کی خاتمے تک جاری و ساری رہے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ریاست کی ساری مشینری بلوچستان پر پاکستانی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوششوں جھتی ہوئی ہے چاہے وہ انتظامیہ ہو مقننہ ہو یا پھر میڈیا وہ سب ملکر بلوچستان کے اندر قابض پاکستانی فوجی جبر و استبداد اور اسکے مکروہ کردار کو چھپانا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے اندر قبضے سے لیکر آج تک دسیوں ہزار بلوچ فرزندان وطن کو پاکستانی قابض فوج نے اغوا کرکے غائب کیا ۔ان میں سے بیشتر کا ابھی تک کوئی بھی سراغ نہیں مل سکا کہ وہ کس حال میں رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ قابض پاکستانی و ایرانی جبر و استبداد کا یہ عمل متحدہ بلوچستان کی آزادی کے سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی ختم ہوسکے گی جب بلوچ اپنے سرزمین سمیت اپنی قسمت کا خود مالک بن جائیں گے لیکن ان قابض ریاستوں کے اندر کسی قسم کی سیاسی و پرامن جد و جد و جہد کا جواب محض طاقت سے ہی دیا جائے گا کیونکہ قابض کا مقبوضہ قوم کے ساتھ رشتہ ہمیشہ جبر کے بنیاد پر قائم رہا ہے اور یہی رشتہ ایران اور پاکستان کے ساتھ بلوچستان کی جداگانہ شناخت کو دنیا کے سامنے ہمیشہ واضح کرتی رہے گی۔