Homeخبریںانٹرنشنلنیدرلینڈز: زاہدان جمعہ خونین کی برسی پر ایف بی ایم کا مظاہرہ

نیدرلینڈز: زاہدان جمعہ خونین کی برسی پر ایف بی ایم کا مظاہرہ

 

دی ہیگ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کی طرف سے ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے علاقے دزاپ (زاھدان) میں گزشتہ سال 30 ستمبر 2022 کو ہونے والے بلوچوں کی قتلِ عام کے بارے دنیا کو آگاہ رکھنے کے لئے سلسلہ وار احتجاجی مظاہروں کا دوسرا مظاہرہ 23 ستمبر کو نیدرلینڈز برانچ کی طرف سے ڈین ہاگ میں واقع ایرانی سفارت خانے کے سامنے کیا گیا ۔

 

احتجاج ایرانی سفارت خانے کے مین گیٹ کہ سامنے شروع ہوا جہاں تین چار منٹ کے لئے ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے شہر زاھدان میں بے گناہ بلوچوں کے قتلِ عام اور خونی جمعہ کے حوالے نعرے بازی کرتے ہوئے مظاہرین ہاتھوں میں بینرز لئے سفارت خانے سے کچھ فاصلے پر واقع اپنے احتجاجی مقام تک پہنچے جہاں دزاپ میں ہونے والے بلوچ قوم کے قتل عام کے خلاف واشگاف نعرے بلند کئے.

 

یاد رہے کہ گزشتہ سال مکی مسجد دزاپ (زاھدان) میں ایرانی قابض فورسز کی جانب سے نہتے اور بےگناہ بلوچوں پر اندھا دھند فائرنگ کھول دی گئی تھی جس سے موقع پر 105 بلوچ شہری شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ زخمیوں میں سے کئی بعد میں زخموں کی شدت نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ اور اسکے بعد تواتر کے ساتھ ہر جمعہ کو اس خون آلود دن کے طور پر یاد کرتے ہوئے ایرانی قابض اور “خونی جمعہ” کے خلاف مظاہرے پورے بلوچستان میں پھیل گئے اور ایرانی جبر و ستم اور فائرنگ سے مزید بے گناہ بلوچ شہید ہوئے تادم آخر اس سلسلے کے مظاہروں میں شہداء کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ۔

 

مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ایران یا پاکستان دونوں کی نہیں بلکہ بلوچستان ایک الگ شناخت اور ممتاز ثقافتی و قومی حیثیت کا مالک ہے اور بلوچ چاہے وہ ایران کے زیر قبضہ ہو یا پھر پاکستان کے قبضے میں ہو وہ ہرجگہ اپنی مزاحمت اور سیاسی سوچ کو زندہ رکھتے ہوئے آزاد وطن کے اپنے نظریے پر کاربند رہتے ہوئے اپنی بسات و اوقات کے مطابق ایک آزاد اور متحدہ بلوچ مملکت کے حصول کے کوشاں ہے.

 

آخر میں مظاہرین میں سے چند شرکاء نے مختصر تقاریر کرتے ہوئے اپنی مدعا بیان کی اور کہا کہ ہمیں ایرانی اور پاکستانی دونوں قابضین کے خلاف بھرپور اتحاد و اتفاق کے ساتھ جد و جہد کرنی چاہیے اور دشمن کے بنائے ہوئے سرحدوں اور مشرق و مغرب کے فرق میں پڑے بغیر بلوچستان کو ایک ہی وحدت مان کر اسکی واگزاری اور آجوئی کے لئے عالمی اداروں کے سامنے موثر انداز میں اپنی موقف رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے.

 

 

Exit mobile version