اسلام آباد (ہمگام نیوز ) پاکستان اپنے مختصر تاریخ میں آج ایسی موڑ پر آ کھڑا ہے جہاں ڈالر اور تمام ملکوں کے کرنسی ختم ہوگئے۔ اس کے بعد فیصلہ کیا گیا اب بارڈر سے تجارت کیا جائے گا بارڈر تجارت ایسے ممالک کے درمیان ہوتے ہیں جن کے پاس پیسہ نہیں ہوتے ہیں۔
بارڈر تجارت میں اشیاء کے بدلے اشیاء کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ یہ تجارت ہزاروں سال پہلے ہوتی تھیں جب دنیا میں کرنسی نہیں ہوا کرتی تھیں لیکن اب افغانستان، ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ سرحدی تجارت پر غور کررہے ہیں۔
پاکستان کیلئے یہ نوبت آن پڑی ہے کہ وہ گندم، چاول، کپاس دیکر بدلے میں کھانے اور پینے کی اشیاء حاصل تو کر سکتا ہے۔ لیکن تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے پاکستان کے پاس تو سامان کے بدلے سامان دینے کے لیے بھی کچھ نہیں آٹا کے لیے تو پہلے سے لوگ لائنوں میں کھڑے ہیں ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے پاکستان کے پاس ہے کیا اور نہ ایسی کوالٹی ہے جس کی باہر کے مارکیٹ میں ڈمانڈز ہوں اور پاکستان میں ڈالر تاریخ کے بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
دوسری طرف افغانستان کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پاکستان کے کرنسی کے ریٹ گرنے سے افغانستان میں ان کی اہمیت کم ہوتی جارہی ہے اس لیے افغانستان نے سامان کے بدلے سامان لینے کیلئے حامی بھر لی ہیں واضح رہے کہ پاکستانی ایک روپیہ افغانی 270 پیسے میں فروخت ہورہا ہے افغانستان صرافی مارکیٹ نے کہا کہ اگر یہ حال رہا تو وہ پاکستانی کرنسی کو لینے سے ہی انکار کرے گے۔