خاش(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق بروز جمعہ کو خاش کو الخلیل جامع مسجد کے امام جمعہ مولوی محمد عثمان قلندرزہی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مشکل معاشی حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کرنا اسلام کے اہم احکام میں سے ایک ہے، انہوں نے مزید کہا جو تیل کے کاروبار میں منسلک ہیں ،ان میں سے کچھ نے ایک دوسرے کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے جو کہ ایک غلط اقدام ہے اور وہ سرحدی راستوں پر ساتھی ٹریڈ یونینوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جو کہ غلط بات ہے ، یہ افسوس کی بات ہے کہ یہ لوگ اور طبقہ خود ایک دوسرے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: “موجودہ حالات میں توقع ہے کہ عوام، عمائدین، علما، معتمدین اور مستحقین اس قسم کے ظلم کو روکیں گے ، اور ہر کوئی خیر خواہ ہو گا اور تنازعات سے بچیں اور دوسروں کی جائیداد پر قبضہ کرنے سے باز رہیں ۔”
جمعیت الاسلامیہ مدینہ العلوم خاش کے سربراہ نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ معاشرے کے تمام طبقات کو عوام کی حفاظت، بہبود اور راحت کے بارے میں سوچنا چاہیے اور تمام عوام کے خیر خواہ بننا چاہیے، اور اسے برقرار رکھنے میں شراکت کی اہمیت کو نوٹ کیا جانا چاہئے ۔
انہوں نے پاکستان کی حکومت، فوج اور پولیس کو بلوچستان کے عوام پر حملے اور مظلوم بلوچ عوام کے حقوق کی پامالی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مولوی محمد عثمان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی باتوں اور تنقیدوں کو سنا جانا چاہیے اور تمام مظاہرین کو اپنے مطالبات کے لیے آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے، تمام حکمرانوں اور حکومتوں بالخصوص حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بلوچ عوام کے حقوق، اور ان کے نفاذ پر توجہ دیں۔ انصاف کی فراہمی اس حکومت کے ایجنڈے میں شامل ہے اور مظلوم اور محروم بلوچ عوام کو قتل، گرفتار اور سزا دینے سے گریز کریں، لہٰذا ہم اسلامی ملک پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انصاف کے نفاذ کے بارے میں سوچے اور بلوچ عوام کی ضروریات کو پورا کریں۔
انہوں نے یاد دلایا: بلوچستان کا خطہ مختلف صلاحیتوں اور وسائل سے بھرا ہوا ہے لیکن حکومت پاکستان نے عوام کے حقوق کو نظر انداز کیا ہے اور ملک کے دیگر حصوں میں تمام سہولیات فراہم کی ہیں لیکن بلوچستان کو محروم کر دیا ،محرومی اس ملک کے حکام کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ بلوچستان کی سرزمین میں تو یہ حقوق کا ضیاع ہے جو کہ بلوچ قوم کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔