اسلام آباد (ھمگام رپورٹ) رپورٹوں کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی 16 فروری 2023 کو اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کرنے آئے ہیں۔ پاکستانی میڈیا نے مسٹر رافیل کے حوالے بتایا کہ پاکستان کی جوہری حفاظت “عالمی معیار کی” ہے کیونکہ انہوں نے ملک کی تکنیکی اور انجینئرنگ صلاحیت کی تعریف کی۔ اپنے قیام کے دوران آئی اے ای اے کے سربراہ گروسی نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی، جس میں ایجنسی اور پاکستان کے درمیان صحت، زراعت، صنعت، جوہری ادویات اور بجلی کی پیداوار سمیت کئی شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسلام آباد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے IAEA کے ساتھ باہمی طور پر فائدہ مند تعلقات ہیں جس میں جوہری ٹیکنالوجی کے تمام شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے پاس جوہری حفاظت اور حفاظت کا بے مثال ریکارڈ ہے اور وہ مزید پاور پلانٹس تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔   جبکہ دوسری طرف گزشتہ روز پریس بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ پاکستان کے جوہری پروگرام پر کسی “ڈیل” کے لیے ملک میں آئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق ترجمان نے ایک رپورٹر کو جواب دیتے ہوئے کہا میں یہاں واضح طور پر کہہ سکتی ہوں کہ یہ مسئلہ ڈی جی آئی اے ای اے کے دورے کے ایجنڈے میں نہیں ہے اور اس پر بات نہیں کی جائے گی اور جس تناظر میں آپ حوالہ دے رہے ہیں اس میں کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔   یاد رہے کہ پاکستان کی موجودہ معاشی بدحالی نے عالمی قوتوں کو اس تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ معاشی بدحالی کے سبب پاکستان کی جوہری تنصیبات اور ایٹمی اسلحے مذھبی انتہا پسند قوتوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں! ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ کا واحد حل یہی ہے کہ پاکستان کو پرامن طور پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تحلیل کیا جائے۔