چاند پر 40 ہزار مربع کلومیٹر پانی کے مالیکیول دریافت: ناسا
واشنگٹن (ہمگام نیوز) مانیٹرینگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق نئی تحقیق کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند کی سطح پر مالیکیول کی صورت میں پانی موجود ہے اور پانی کی مقدار پچھلے تصورات سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے. اس کے علاوہ چاند کی سطح پر موجود برف کی تہوں میں بھی بہت سے پانی کے مالیکیول موجود ہو سکتے ہیں۔
ابتدائی اندازے کے مطابق چاند پر 40 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر برف کی سطح میں پوشیدہ پانی کے مالیکیول پائے جا سکتے ہیں۔ چاند پر پانی کی موجودگی سے مستقبل کے خلائی مشنز کو نئی جہت حاصل ہو جائے گی۔ چاند پر پانی کے آثار کی خبر کے بعد امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر پانی موجود ہونے کی تصدیق کر دی۔
مالیکیولر پانی کی غیر مبہم دریافت’ سے چاند پر خلائی اڈہ بنانے کی ناسا کی امیدوں کو فروغ ملے گا۔ مقصد یہ ہے کہ چاند کے قدرتی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اس بیس کو قائم رکھا جا سکے۔ تحقیق کے نتائج دو مختلف ریسرچ پیپرز کی صورت میں جریدے ’نیچر ایسٹرونامی‘ میں شائع ہوئے ہیں۔
ویسے تو چاند کی سطح پر پہلے بھی پانی کی موجودگی کی علامات ملتی رہی ہیں، لیکن نئی دریافتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پچھلے تصورات سے کہیں زیادہ مقدار میں یہاں موجود ہے۔
امریکی خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ چاند کی سطح پر سنہ 2024 میں ایک مرد اور عورت کو بھیجے گا تاکہ ‘اگلی بڑی چھلانگ’ یعنی 2030 کی دہائی میں مِریخ پر انسان کو اتارنے کے لیے تیاری کی جا سکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چاند پر خلائی بیس کہاں بنانی ہے اس کا دارومدار اس بات پر ہوگا کہ چاند پر پانی کہاں ہے۔
ان نئی دریافتوں میں سے پہلی دریافت صوفیہ ٹیلی سکوپ نامی رصدگاہ سے کی گئی۔ یہ رصدگاہ ایک بوئنگ 747 طیارہ ہے جو زمین کی 99.9 فیصد فضا سے اوپر پرواز کرتا ہے۔ بالائے بنفشی شعاعوں کو دیکھ پانے والی یہ ٹیلی سکوپ فضا سے اوپر ہونے کی وجہ سے نظامِ شمسی کا بلارکاوٹ مشاہدہ کر سکتی ہے۔
چاند کی سطح پر انفراریڈ شعاعیں پھینکنے اور ان کے منعکس ہونے کا مشاہدہ کر کے سائنسدان یہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ درحقیقت کیا چیز اس روشنی کو منعکس کر رہی ہے۔ مختلف مادے مختلف رنگوں کی صورت میں نظر آتے ہیں اور اس کیس میں سائنسدانوں کو بالکل وہی رنگ ملے جو پانی کے مالیکیولز کی پہچان ہیں۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ سطح پر موجود ذرات کے اندر پھنسا ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ سخت ماحول کے باوجود اب بھی موجود ہے۔
ایک دوسری تحقیق میں سائنسدانوں نے دائمی طور پر اندھیرے میں موجود علاقوں کا مشاہدہ کیا جنھیں کولڈ ٹریپ کہا جاتا ہے۔ کولڈ ٹریپس میں ہو سکتا ہے کہ پانی پھنس جائے اور ہمیشہ کے لیے موجود رہے۔
سائنسدانوں کو یہ کولڈ ٹریپس چاند کے دونوں قطبوں پر ملے اور انھوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ ‘چاند کی سطح کا تقریباً 40 ہزار مربع میٹر علاقہ پانی کو پھانسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔