Homeخبریںچینی صحافی کو قومی راز افشا کرنے پر سات سال قید

چینی صحافی کو قومی راز افشا کرنے پر سات سال قید

بیجنگ( ہمگام نیوز) چین میں ایک خاتون صحافی ’گاؤ یو‘ کو سرکاری راز فاش کرنے کی پاداش میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار فلپ بِلسکی کے مطابق بیجنگ کی جانب سے حکومت پر تنقید کرنے والوں کے لیے یہ ایک واضح پیغام ہے۔تبصرہ نگار فلپ بِلسکی لکھتے ہیں کہ گزشتہ برس اپریل میں بیجنگ پولیس نے71 سالہ ’گاؤ یو‘ کو قومی راز افشا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ تاہم اِس دوران ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ گاؤ یو کونسے راز منظر عام پر لائی تھیں۔ گاؤ ایک عرصے تک ڈوئچے ویلے کے لیے بھی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ دستاویز نمبر نو کا ہے، مثال کے طور پر جس میں حکومت کی جانب سے مغربی اثر و رسوخ اور آزادیٴ اظہار سے خبردار کیا گیا ہے۔ اِس دستاویز کے بارے میں تفصیلات پہلے غیر ملکی ذرائع ابلاغ اور بعد میں مختلف چینی ویب سائٹس پر عام کی گئی تھیں۔فلپ بلِسکی مزید لکھتے ہیں کہ گزشتہ مہینوں کے دوران حکومت کی جانب سے گاؤ یو کے مقدمے کو جان بوجھ کر طول دیا گیا۔ دو مرتبہ اُن کی سزا کے فیصلے کو مؤخر کیا گیا اور کسی چینی عدالت کے حوالے سے یہ بڑی غیر معمولی بات ہے۔ بلِسکی مزید لکھتے ہیں:’’جج نے ایک تقریب میں غیر رسمی طور پر کہا تھا کہ گاؤ یو کے بارے میں سیاسی قیادت نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے‘‘۔بہرحال اب فیصلہ سامنے آ چکا ہے اور اب اِس سینیئر صحافی کو اپنی زندگی کے سات سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنا پڑیں گے۔ عدالت نے کہا ہے کہ گاؤ نے غیر قانونی طریقے سے قومی راز غیر ملکیوں کو دیے ہیں۔ گاؤ کے وکلاء کے مطابق اِس سلسلے میں اُن کے دلائل کو اہمیت ہی نہیں دی گئی اور عدالت نے اُن پر کان ہی نہیں دھرے۔گزشتہ مہینوں کے دوران چینی حکومت کی جانب سے ناقدین کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اِس کی ایک مثال حقوق نسواں کے لیے سرگرم اُن پانچ خواتین کی گرفتاری بھی ہے، جو زیر زمین ٹرینوں اور بسوں میں خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں۔ تاہم اب اِن خواتین کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیجنگ حکومت ہر طرح کے احتجاج کا دَم گھونٹ دینا چاہتی ہے۔ اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں موجود ہیں، جیسا کہ انسانی حقوق کے کارکن پو زیکینگ کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔ پو نے مئی میں معروف مصور آئی وے وے کا مقدمہ لڑا تھا۔ ایغور ماہر تعلیم الہام ٹوتھی کے خلاف دیا جانے والا عدالتی فیصلہ بھی اِنہی میں سے ایک ہے۔ اُن کا شمار ایغور اقلیت کی انتہائی اعتدال پسند آوازوں کیا جاتا تھا تاہم اب اُنہیں عمر بھر کے لیے پابندِ سلاسل کر دیا گیا ہے۔فلپ بلِسکی مزید لکھتے ہیں کہ اگر اِن سب واقعات پر نظر ڈالی جائے تو گاؤ یو کے خلاف فیصلہ بھی اِسی پالیسی کا ایک حصہ دکھائی دے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ چینی حکومت صدر شی جن پنگ کے ’چین کے بارے میں خواب‘ کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو وقت سے پہلے ہی ہٹا دینا چاہتی ہے۔ بلِسکی کے بقول چین میں ناقدین کے لیے ماحول بہت تنگ ہوتا جا رہا ہے۔

Exit mobile version