کوئٹہ(ہمگام نیوز ) جب سے لوگ عید منا رہے ہیں تو کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے لواحقین لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کر رہے ہیں ۔ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنماء سبغت اللہ شاہ جی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عید منانے کی بجائے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے عیدالاضحیٰ کے روز بلوچستان کے دارالحکومت شال اور تربت میں احتجاجی ریلی نکالیاں نکالی اور جلسے منعقد کیے گئے ۔
بی وائی سی رہنماء نے کہاکہ یہاں جلسہ دوران مائیں بہنیں بچے اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں پر رو رہی تھیں ، جس کا مطلب ہے وہ انتہائی درد اور کرب میں ہیں ۔ مگر جو محلات ،بنگلوں میں بیٹھ کر ہمارے پیاروں کو اغوا کرکے لاپتہ کرتے ہیں انھیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہ درد اور تکلیف آسمان کو چیرتی ہوئی اللہ کے ہاں پہنچ جاتی ہیں ۔ جس کا مطلب ان کا مدا وا وہ ضرور کریں گے اور انھیں بھی رونا پڑے گا ۔
انہوں نے کہاکہ لوگ عید کی خوشی منارہ ہیں ہماری مائیں بہنیں بزرگ جوان روڈوں پر ٹھوکر کھا رہی ہیں ، عید کے روز نہ صرف شال بلکہ تربت فدا شہید چوک پر بھی دھرنا جاری ہے وہاں بھی چیخ پکار جاری ہے کہ ہمارے پیاروں کو بازیاب کیاجائے ۔
انہوں نے کہاکہ عید سے ایک دن قبل بلیدہ گلی سے فورسز نے دو بھائیوں کو اٹھاکر لاپتہ کردیا جس کے ردعمل میں لوگ فورسز کیمپ سامنے کیمپ لگاکر بیٹھ گئے تاہم فورسز نے ایک کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے مگر دوسرا بھائی تاحال لاپتہ ہے ۔
شاہ جی نے کہا کہ جو لوگوں کو اغوا کرکے غیر قانونی لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بناتے ہیں انھیں ہم چور کہتے ہیں، اور لفظ چور کی سن کر فورسز شور مچاتے ہیں کہ ہمیں چور کہاجارہاہے تو ہمیں فورسز بتائیں کہ جب وہ اس طرح کے غیر قانونی حرکت کرکے لوگوں کو غائب کرتے ہیں، تو چور نہیں اور کیا نام دیا جائے ۔؟
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی نے کہا کہ اگر جبری گمشدگیوں کا غیر قانونی سلسلہ اس طرح برقرار رکھا گیا تو لاپتہ افراد کے رشتہ دار آئندہ سکیورٹی فورسز کے کیمپوں کے باہر اپنا احتجاجی کیمپ لگائیں گے۔