کوہلو (ہمگام نیوز ) گزشتہ روز اسلام آباد پولیس کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پرامن ریلی اور لاپتہ افراد کے لواحقین پر فائرنگ، آنسو گیس، شیلنگ کا استعمال، خواتین بچوں کو تشدد و زدو کوب کرکے گرفتاریوں اور کوہلو میں صحافی و سماجی کارکنان و دیگر پر جھوٹی ایف آئی آر کیخلاف آج بلوچستان ضلع کوہلو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، شرکاء نے اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے پرامن ریلی اور لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس کی فائرنگ، لاٹھی چارج، آنسو گیس، شلنگ اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں گرفتار خواتین و بچوں کو فوری رہا کرنے اور کوہلو صحافی و سماجی کارکنان کیخلاف درج ایف آئی آر کو ختم کرنے کا مطالبہ کی ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریاست بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر لاپتہ افراد کے لواحقین، خواتین و بچوں پر فائرنگ، لاٹھی چارج، آنسو گیس، شلنگ اور انہیں تشدد کرکے گرفتار کر رہی ہے جبکہ صحافیوں، سیاسی و سماجی کارکنان پر جھوٹی ایف آئی آر درج کیے جا رہے ہیں جو غیر جمہوری اور غیر آئینی عمل ہے، انہوں کہا کہ ریاست باغی بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوتیں دی رہی ہے جبکہ جو قومی دھارے میں ہیں وہ سڑکوں پر اپنے حق کے لیے سراپا احتجاج ہیں اور ریاست ان کے آئینی مطالبہ تسلیم کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کرکے انہیں بغاوت پر مجبور کر رہا ہے جیسے اللہ نظر بلوچ کو بغاوت پر مجبور کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کچھ قبائلی عمائدین نے ریاستی اداروں کے ایما پر ( آمن مارچ ) کے نام پر ایک ریلی نکالی مگر بیس کے قریب قبائلی رہنماؤں، علماء کرام، تمام محکمے اور سکیورٹی فورسز مل کر بھی دو سو لوگ اکھٹے نہیں کرسکیں، گزشتہ روز کے آمن مارچ کے ریلی میں ہماری ماں بہنوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کو دہشت گرد مخاطب کرکے خطاب کی گئی ہم پوچھنا چاہیں گے کہ ان کے پاس کونسا ایسا ہتھیار تھا جو آپ لوگوں نے آمن مارچ کرکے کوہلو کو بڑی تباہی سے بچا لیا ہے، شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اگر بلوچ یکجہتی کمیٹی میں شریک ہماری ماں بہنیں دہشت گرد تھیں تو آج کے احتجاج میں شریک یہ سینکڑوں نوجوان دہشت گرد ہیں قبائلی عمائدین کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کوہلو کے نوجوانوں اور عوام نے پکوڑا واروں کو مسترد کردیا ہے، آخر میں مظاہرین نے اسلام آباد سے گرفتار ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کو رہا کرنے کا اپیل کی اور کوہلو میں صحافی و سماجی کارکنان کیخلاف درج ایف آئی آر کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔