کوہلو(ہمگام نیوز )کوہلو کے مقامی صحافی اور انسانی حقوق کی سماجی کارکن نذر بلوچ قلندرانی نے ہمگام نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے کوہلو کے رہائشی ذکریا اور طارق مسیح کے قتل کے بعد انکی والدہ صدمے سے اپنی دماغی توازن کھو بیٹھیں مگر قتل میں نامزد مرکزی ملزم لیویز رسالدار میجر شیر محمد مری و دیگر ملزمان 6 ستمبر تک عبوری ضمانت پر ہیں اور دھن دھناتے پھر رہے ہیں جو نظام انصاف پر بظاہر خود ایک سوالیہ نشان ہے؟
انہوں کہا کہ ذکریا اور طارق مسیح کے دیگر لواحقین کو قتل اور ان کے گھر کو دستی بم سے اڑانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جبکہ متاثرہ مسیحی برادری کے مالی و معاشی حالات بھی نہ سازگار ہے جس سے متاثر اہلخانہ شدید مشکل سے دوچار ہے، انہوں نے کہا کہ ریاست اقلیتوں کی جان ومال کے تحفظ میں مکمل ناکام ہوچکی ہے کوہلو سے تعلق رکھنے والے برکت عیسائی کے دو جوان بیٹے قتل کردئیے گئے ہیں مگر بااثر ملزم ابھی تک اعلیٰ عہدے پر فائز ہے اور دھن دھناتا پھر رہا ہے جو کسی المیہ سے کم نہیں ہے،
دوسری جانب ذکریا اور طارق مسیح کے قاتلوں کیخلاف آواز اٹھانے پر کوہلو کے سیاسی و سماجی رہنماء میر بجار مری کو نامعلوم پرائیویٹ نمبرز سے دھمکی آمیز کالز موصول ہو رہی ہیں، اور زکریا مسیح قتل کیس سے دستبردار ہونے کی دھمکیاں دی جا رہی ہے،
انسانی حقوق کے سماجی کارکن نذر بلوچ قلندرانی نے حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذکریا اور طارق مسیح قتل میں نامزد ملزم لیویز رسالدار میجر شیر محمد مری کو فوری طور پر ڈسچارج کرکے انہیں قانون کے کٹہرے پر لایا جائے اور متاثرہ مسیحی برادری کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے